Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جہاں را بدیدم وفائے ندارد

رومی

جہاں را بدیدم وفائے ندارد

رومی

MORE BYرومی

    جہاں را بدیدم وفائے ندارد

    جہاں در جہاں آشنائے ندارد

    میں نے دیکھا کہ دنیا میں وفا نہیں ہے

    پوری دنیا میں کہیں کوئی آشنا نہیں ہے

    پس آنگہ شتاباں شدہ سوئے دامش

    چہ کوری کہ در کف عصائے ندارد

    ایک دن تم اس کے جال کی طرف اور اس اندھے کی طرف

    دوڑتے جاؤ گے جس اندھے کے ہاتھ میں لاٹھی نہیں ہے

    ازو گشتہ ترساں برو گشتہ لرزاں

    زہے علتے کاں دوائے ندارد

    کبھی اس سے ڈرنا اور کبھی اس کو جھڑکنا

    اس بیماری کا کیا کہنا، اس کی کوئی دوا نہیں ہے

    کسے جاں دہد در رہش کز شقاوت

    ز جاناں رہ جاں فزائے ندارد

    کوئی اپنی بدبختی کی وجہ سے اپنی جان دے دیتا ہے

    سچی بات تو یہ ہے کہ محبوب کی راہ سے بہتر کوئی راہ نہیں ہے

    چہ شاہاں کہ از عشق صد ملک بردند

    کہ آں سلطنت منتہائے ندارد

    ان بادشاہوں کا کیا کہنا جنہوں نے عشق کے سبب

    سیکڑوں ایسے ملک کو فتح کیا جن کی کوئی انتہا نہیں ہے

    چہ تقصیر کردست ایں عشق با تو

    کہ منکر شدی کو عطائے ندارد

    اس عشق نے تجھ سے کیا گستاخی کی

    کہ مجھ سے چہرہ پھیرے ہو ئے ہو اور مجھ پر کوئی کرم کی نگاہ نہیں کرتے

    خمش کن نثارست بر عاشقانش

    گہرہا کہ ہر یک بہائے ندارد

    خاموش رہو کہ عاشقوں پر ایسے ایسے موتی نثار ہیں

    جن کی قیمت کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 345)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے