ز دیدہ گرچہ بہ رفتی نمی روی از یاد
کہ چشم بد بجمال مبارکت مرساد
تو میری نظروں سے تو دور چلا گیا مگر دل سے نہیں گیا
تمہارے مبارک حسن کو بری نظر نہ لگے
حدیث شوق بجائے رسید و قصۂ دل
کہ شرح آں بزبان قلم نشاید داد
شوق کی بات اپنی منزل تک پہنچ گئی مگر دل کے قصے
کی تشریح قلم کے زبان سے نہیں کی جاسکتی
ز خون دیدہ نوشتم ہزار نامہ بتو
ولے چہ سود کہ ہرگز نکردی از ما یاد
میں نے آنکھوں کے خون سے تمہیں ہزاروں خط لکھے
لیکن کیا حاصل کہ تم نے اس کا جواب ہی نہیں دیا
چہ نالہا کہ نہ کردم ز درد ہجرانت
چہ داغہا کہ فراق تو بر دلم نہ نہاد
میں نے تمہارے ہجر میں کیسی کیسی آہیں بھریں
تمہارے ہجر نے میرے دل کو کیسے کیسےداغ دئے
کدام خاصۂ فرخندہ می رسد یا رب
کہ از سلام و پیام تو ام کند دل شاد
وہ کون سا مبارک قاصد ہوگا
جو میرے دل کو خوش کرنے والا پیغام لائے گا
خراب کرد فراق تو خانۂ عمرم
مگر بہ وصل تو بارد گر شود آباد
تمہارے فراق نے میری عمر کے گھر کو تباہ کردیا
شاید یہ تمہارے وصل سے دوبارہ آباد ہو جائے
ترا کہ مرہم زخمے تفاوتے نکنید
کہ زخم خوردۂ مجروح می کند فریاد
تمہارے پاس زخم کا مرہم ہے لیکن تمہیں میری فکر ہی نہیں ہے
کہ کوئی زخمی درد سے کراہ رہا ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 324)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.