بگرد فتنہ می گردی دگر بار
لب ما مست و مستی ہوش می دار
فتنہ کے گرد پھر تم گھوم رہے ہو
ہمارا ہونٹ مست ہے، ہوش میں رہو
کجا گردم دگر کو جائے دیگر
کہ ما فی الدار غیراللہ دیار
اب میں کہاں جاؤں، کوئی جگہ نہیں ہے
گھر میں اللہ کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے
چو تو باشی دل و جاں کم نیاید
چو سر باشد بہ باید نیز دستار
جب تو ہے پھر دل و جان کو کچھ نہیں ہوسکتا
جب سر ہے تو پگڑی ضرور نصیب ہو گی
گرفتارست دل در قبضۂ حق
گرفتہ صعوہ را بازی بمنقار
میرا دل خدا کے قبضے میں ہے
ممولے کو باز نے اپنی چونچ میں پکڑ رکھا ہے
ز منقارش فلک سوراخ سوراخ
ز چنگالش گراں جاناں سبک بار
اس کی چونچ سے آسمان میں سوراخ ہی سوراخ ہوگیا ہے
اس کے پنجے سے بھاری جان ہلکا پن محسوس کر رہی ہے
ہلا اے سارباں اشتر بخواباں
ازیں خوشتر کجا باشد علف زار
اے شتربان اونٹ کو نیند میں چھوڑ دے
اس سے بہتر گھاس کا میدان اور نہیں ہو سکتا
چو مہماناں بدیں دولت رسیدند
بیا اے خازن و بکشائے انبار
جب مہمانوں کو اس طرح کی دولت نصیب ہے
تو اے خزانے کے مالک آ اور مجھ پر اپنے خزانے کھول دے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 351)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.