بہ گرداں ساقیا آں جام دیگر
بدہ جام مرا آرام دیگر
اے ساقی دوسرے جام کو گردش میں لا
مجھے آرام بخشنے والا ایک اور جام عطا کر
بجان تو کہ امروزم بدہ مے
کہ صبرم نیست تا ایام دیگر
تیری جان کی قسم تو مجھے آج شراب دے دے
کہ کل تک برداشت کرنے کی مجھ میں طاقت نہیں ہے
خلاصم دہ خلاصم دہ خلاصی
کہ سخت افتادہ ام در دام دیگر
مجھے نجات دے مجھے نجات دے مجھے نجات دے
میں ایک مشکل جال میں گرفتار ہوچکا ہوں
اگر امروز برمن در ببندی
در افتم ہر دمے از بام دیگر
اگر تو آج مجھ پر دروازہ بند کردے گا
تو میں ایک دوسرے بام سے چھلانگ لگا دوں گا
کرم کردی ز حد و حصر بیروں
کنوں چشمست در اکرام دیگر
تو نے مجھ پر بے انتہا کرم کیا
پھر بھی میں ایک اور انعام کا منتظر ہوں
خموشی پیشہ کردم چوں خموشاں
نظر داریم در انعام دیگر
میں نے خاموشی اختیار کر لی ہے اور خاموش
لوگوں کی طرح مجھے دوسرے انعام کا انتظار ہے
بنہ نامم غلامم شمسؔ تبریز
نمی خواہم خدایا نام دیگر
میرا نام شمس تبریز کا غلام رکھ دے
اے خدا مجھے اس کے علاوہ کوئی دوسرا نام پسند نہیں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 354)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.