اے خیالت در دل من ہر سحور
می خرامد ہمچو مہ یک بارہ نور
تمہارا خیال میرے دل میں سحر کے وقت
چاند کے نور کی طرح یک بارگی جلوہ گر ہو جاتا ہے
آتشے کردی و گوئی صبر کن
من نیارم صبر کردن در تنور
تم نے آگ لگا دی اور اب کہتے ہو کہ صبر کرو
تنور میں مجھے صبر کرنا نہیں آتا
یاد داری کامدی تو دوش مست
ماہ بودی یا پری با جان حور
تجھے کچھ یاد ہے کہ کل تو مست ہوکر آیا تھا
میں کیا کہوں کہ تو کیا لگ رہا تھا چاند یا پری یا حور
آں سخن ہائے کہ گفتی چوں شکر
واں اشارتہا کہ می کردی ز دور
تجھے کچھ یاد ہے کہ تونے شکر جیسی شیریں بات کہی تھی
اور تونے دور سے اشارے کیے تھے
دست بر لب می نہی یعنی کہ صبر
با لب لعلت کجا مانم صبور
ہاتھ کو ہونٹ پر رکھ کر تو صبر کرنے کا اشارہ کرتا ہے
میں تمہارے یاقوتی لب کے سامنے کیسے صبر کرسکتا ہوں
اے تو پاک از چشم ہا وز روئے تو
ہر زمانے یوسفے اندر صدور
تو آنکھ اور چہرے سے خود پاک ہے
لیکن ہر زمانے میں یوسف جنم لیتے رہتے ہیں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 372)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.