مرا می گفت دوش آں یار عیار
سگ عاشق بہ از شیران ہشیار
مجھ سے کل وہ عیار دوست کہہ رہا تھا
کہ عاشق کا کتا چالاک شیر سے بہتر ہوتا ہے
قرین شاہ باشد آں سگے کو
برائے شاہ جوید کبک کہسار
وہ کتا بادشاہ کا مصاحب ہوتا ہے
جو اپنے بادشاہ کے لیے پہاڑی چکور تلاش کرتا ہے
خصوصاً آں سگے کو را بہ ہمت
نباشد صید غیر شاہ مختار
بالخصوص وہ کتا جو اپنے محبوب کی نظر میں پیارا ہوتا ہے
اپنے محبوب بادشاہ کے لیے کسی کا شکار نہیں بنتا
بہ بوسد خاک پایش شیر گردوں
بداں لب کو نیا لاید بمردار
اس کے قدم کی زمین کو وہ شیر بوسہ دیتا ہے
جس کسی کا لب مردار سے آلودہ نہ ہو
نہ آں مطرب کہ در مجلس نشیند
گہے نوشد گہے کوشد بمزمار
وہ مطرب نہیں جو مجلس میں بیٹھے
کبھی شراب پیے اور کبھی بجائے
ملول جملہ عالم تازہ گردد
چو خنداں اندر آید یار با یار
پوری دنیا کا رنج و الم تازہ ہو جاتا ہے
جب یار بار بار ہنستے ہوئے اندر آتا ہے
ز فیض بے زوالی ذوالجلالی
بہ بیں چو شمسؔ تبریزی در انوار
ذوالجلال کے لازوال فیض سے
آپ شمس تبریزی جیسے لوگوں کو نور میں ڈوبا دیکھیں گے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 375)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.