درمیان عاشقاں عاقل میا
خاصہ اندر عشق آں لعلیں قبا
اے عقلمند عاشقوں کے درمیان مت آ
خوبصورت کپڑا پہننے والے اس عشق سے دوستی مت کر
عقل با تدبیر و اندیشہ کند
رفتہ باشد عشق بر ہفتم سما
عقل غور و فکر کر کے قدم اٹھاتی ہے
جبکہ عشق ساتویں آسمان کا سفر کر جاتا ہے
عقل تا جوید شتر از بہر حج
رفتہ باشد عشق بر کوہ صفا
عقل کو حج پر جانے کے لیے اونٹ چاہیے
حالاں کہ عشق کوہ صفا پر یوں ہی چڑھ جاتا ہے
ننگ آید عشق را از نور عقل
بد بود پیری در ایام صبا
عقل کی روشنی عشق کے لیے باعث عار ہے
بچپن میں بڑھاپا معیوب شے ہوا کرتا ہے
جاں نہ گیرد شمسؔ تبریزی بہ دست
دست بر دل نہ بروں رو قالبا
شمس تبریزی کی جان اس کے ہاتھ میں نہیں ہے
ہاتھ کو دل پر رکھ اور جسم تو باہر کا راستہ لے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 70)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.