عشق را با عاقل دنیا چہ کار
عشق را با زیرک و بینا چہ کار
عشق کا دنیا کے عقل مندوں سے کیا کام
عشق کا عقل مندوں اور ہوشیاروں سے کیا کام
عاشقاں گویند در چوگان یار
گوئے را با دست یا با پا چہ کار
عاشقوں کا کہنا ہے کہ یار کے ساتھ میدان میں کھیلتے وقت
گیند، ہاتھ اور پاؤں کی کوئی ضرورت نہیں ہے
ہر کجا چوگانش راند می رود
گوئے را با پست یا بالا چہ کار
جہاں اس کو(گیند) ڈنڈا لے جاتا ہے وہ چلاتا ہے
گیند کو اونچی او رنیچی جگہ سے کیا کیا کام
آئینہ ست و مظہر روئے بتاں
با نکو سیما و بد سیما چہ کار
وہ آئینہ اور بتوں کے چہرے کا مظہر ہے
اسے اچھے اور برے چہرے سے کیا کام
سوسمار از آب خوردن فارغست
مر او را با چشمہ و سقا چہ کار
گھڑیال پانی پینے سے بے نیاز ہے
اسے چشمہ اور پنہار سے کیا کام
آں خیالے کہ ضمیر اوطان اوست
پاش را با مسکن و با جا چہ کار
خیال اگر کہیں ٹھکانہ بنالے تو ٹھیک نہیں
آورہ لوگوں کو گھر اور مسکن سے کیا کام
عیسیٰ کہ بر گذشت او از اثیر
با غم سرما و با گرما چہ کار
وہ عیسیٰ جنہوں نے کرہ آتش کو طے کر لیا
انہیں جاڑے اور گرمی کا کیا خوف
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 373)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.