چناں مستم چناں مستم من امروز
کہ از چنبر بروں جستم من امروز
میں آج اتنا مست ہوا اتنا مست ہوا
کہ آج میں نے آسمان سے چھلانگ لگا دی
بشو اے عقل دست خویش از من
کہ با مجنوں بہ پیوستم من امروز
اے عقل تو اب مجھ سے اپنا ہاتھ دھو لے
اس لیے کہ میں آج سے مجنوں ہو گیا ہوں
چنانم کرد آں ابریق پر مے
کہ چندیں خنب بشکستم من امروز
آج میں نے صراحی اس قدر بھر لی ہے
کہ آج میں نے کتنے پیالے توڑ ڈالے
نمی دانم کجایم لیک فرخ
مقامی کاندرو ہستم من امروز
مجھے نہیں معلوم کہ میں کہاں ہوں
لیکن میں جس مقام پر آج ہوں، اس کا کیا کہنا
چو وا گشت او پئے او می دویدیم
دمے از پائے نہ نشستم من امروز
جب وہ دور سے مجھے نظر آیا میں اس کے پیچھے دوڑا
میں نے ایک پل کے لیے بھی دم نہ لیا
چو نحن اقربم معلوم آمد
اگر خود را بپرستم من امروز
جب نحن اقرب کا مجھے علم ہوا
تو میں نے خود پرستی شروع کر دی
بہ بند زلف شمس الدین تبریز
چو ماہی اندریں شستم من امروز
شمس الدین تبریز کی زلف میں گرفتار ہوکر
میں نے آج خود کو مچھلی کی طرح پاک کر لیا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 397)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.