اے دل بے بہرہ از ایام ترس
وز شہاں در ساعت اکرام ترس
اے محروم دل زمانے سے ڈرو
اور بادشاہوں کے اکرام سے بھی ڈرو
دانۂ شیریں بود اکرام شاہ
دانہ دیدی آں زماں از دام ترس
بادشاہوں کا اکرام میٹھا دانہ ہوتا ہے
تمہیں دانہ نظر آتا ہے لیکن شکاری کا جال نظر نہیں آتا
گرچہ باراں نعمتست از برق ترس
شاد ایامی تو از ایام ترس
بارش اگرچہ نعمت ہے لیکن گرنے والی بجلی سے ڈرو
خوشی کے دن گزار رہے ہو، خوشی کے ان دنوں سے ڈرو
عاشق و معشوق و عاشق خود توئی
ایں چنیں می باش و از اعلام ترس
عاشق و معشوق اور عاشق خود تو ہی ہے
تم ایسے ہی رہو، اس کے اظہار سے ڈرو
گرچہ در غربت ترا اجلاس داد
تو بہ خود می باش و از ابرام ترس
اس نے تجھے اجنبی پایا اور تجھے ساتھی عطا کیا
اب تم اپنے طور پر رہو اور مزید اصرار کرنے سے ڈرو
خاص خاص حضرت تبریز شو
عابد او باش و از اصنام ترس
حضرت تبریز کے مقرب بن جاؤ
عبادت گزار بنو اور بتوں سے ڈرو
ہیں خمش وز مکر شہ ایمن مشو
از شہاں در حالت انعام ترس
خاموش رہو اور بادشوں کے مکر سے مامون مت رہو
بادشاہوں کے انعام و اکرام سے ڈرو
شمسؔ تبریزی اگر دیدی بہ بحر
لا جرم از ضربت صمصام ترس
شمس تبریزی اگر جنگ در پیش ہو تو
تلوار کی ضرب سے لازمی طور پر ڈرو
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 404)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.