عقل آمد عاشقا خود را بپوش
وائے ما و وائے ما از عقل و ہوش
عقل آ گئی، اے عاشقو اب خود کو بچاؤ
اس عقل اور اس ہوش پر افسوس
یا برو از پیش ما اے عقل و ہوش
یا شویم از ننگ تو اے چشم گوش
اے عقل و ہوش ہمارے سامنے سے دور ہو
ورنہ اے آنکھ اور کان ہم تجھ سے شرمندہ رہیں گے
تو چو آبی ذاتش ما دور باش
یا در آور دیگ یا با ما بہ جوش
تو پانی ہے تو ہماری آگ سے دور رہ
یا تو برتن میں آجاؤ یا یا ہمارے ساتھ جلتے رہو
در بکوئے عاشقم ہست امتحاں
سر مپیچ و رطل را بہ نوش
عاشقوں کے کوچے میں امتحان ہی امتحان ہے
اس سےجی مت چراؤ اور بہادری کا پیالہ نوش کرو
می خروشم لیک از مستی عشق
ہمچو چنگم بے خبر من از خروش
میں صدا لگا رہا ہوں لیکن عشق کی مستی سے
میں چنگ کی طرح اپنی آواز سے بے خبر ہوں
شمسؔ تبریزی مرا کردی خراب
ہم تو ساقی ہم تو مے ہم مے فروش
شمس تبریزی نے میرا حال خراب کر دیا
تو ہی ساقی، تو ہی شراب اور تو ہی شراب نوش ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 417)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.