جان ما بے آں مہ زیبا مپرس
آں چہ رفت از عشق او بر ما مپرس
اس خوبصورت چہرے کے بغیر میری کیا حالت ہے، مت پوچھ
عشق میں جو مجھ پر بیت رہا ہے اس کے بارے میں مت پوچھ
زیر و بالا از رخش پر نوربیں
ز اہتزاز آں قد و بالا مپرس
اس کے چہرے کی روشنی سے پست و بلند سب روشن ہے
اس کے قد اور اس کی لمبائی کے بارے میں مت پوچھ
گوہر اشکم نگر از رشک عشق
وز صفا و موج آں دریا مپرس
عشق میں جھڑنے والے آنسوؤں کے موتی کو دیکھ
اس دریا کی پاکیزگی اور موج کے بارے میں مت پوچھ
خون دل می بیں و با کس دم مزن
وز نگار شنگ پر غوغا مپرس
دل کے خون کو دیکھ اور کسی کا دم مت بھر
اس فتنہ پرور محبوب کے بارے میں مت پوچھ
صد قیامت در بلائے عشق اوست
در نگر امروز از فردا مپرس
اس کے عشق میں سیکڑوں مصیبتیں ہیں
آج کو غنیمت سمجھ اور کل کے بارے میں مت پوچھ
اے خیال اندیش دوری سخت دور
سر او از طبع کار افزا مپرس
اے خواب بننے والے تو دور ہے اور بہت دور ہے
اس کا راز کسی دنیا دار سے مت پوچھ
چند پرسی شمسؔ تبریزی کہ بود
چشم جیحوں بیں و از دریا مپرس
کب تک پوچھتا رہے گا کہ شمس تبریزی کون ہے
جیحون کی آنکھ دیکھ اور دریا کے بارے میں مت پوچھ
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 405)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.