گر عاشقی از جان و دل جور و جفائے یار کش
گر عاشقی از جان و دل جور و جفائے یار کش
ور زانکہ تو عاشق نۂ رو سخرہ می کن خار کش
اگر تم عاشق ہو تو جان و دل سے محبوب کا ظلم و ستم برداشت کرو
اور اگر تم عاشق نہیں ہو تو جاؤ یوں ہی تفریح کرتے رہو، کانٹے جمع کرتے رہو
جانے بہ باید تیز رو کز آب و آتش بگزرد
ایں ننگ جاں ہا را ز تن بیروں کش و بر دار کش
ایسی تیز رو جان چاہیے جو آگ اور پانی میں تیزی سے گزر جائے
جان کے لیے شرمندگی پیدا کرنے والی ان چیزوں کو اٹھاکر باہر پھینک دو
گاہے بود در تیرگی گاہے بود در خیرگی
بیزار شو زیں جاں ہلہ بر وے خطے بیزار کش
کبھی یہ جان تیرگی میں رہتی ہے اور کبھی حیران و پریشان رہتی ہے
اس جان سے بیزار ہو جاؤ اور اس کے اوپر بیزاری کی ایک خط کھینچ دو
نفسی بہ باید گوہری تا رہ برد در سروری
ایں نفس تو خر بندہ شد دارش ہمیشہ بار کش
ایسا اعلیٰ نفس چاہیے جو سروری کی منزل طے کرے
تمہارا یہ نفس گدہے کا غلام ہو چکا ہے، یہ بوجھ لادے جانے کا حقدار ہے
خود را مبیں در من نگر کز جاں شدستم بے اثر
مانند بلبل مست شو یا رخت ازیں گلزار کش
خود پر نظر کرو مجھے مت دیکھو، کیوں کہ میں اب بے اثر ہوگیا ہوں
بلبل کی طرح مست ہو یا اس باغ سے اپنا بوریا بستر باندھ لو
اے شمسؔ تبریزی بیا جاں را بدہ برگ و نوا
بہر کشاد جان ہا آں طرہ را طرار کش
اے شمس تبریزی آؤ اور اپنی جان کو تازگی بخشو
اپنی جان کو شاد و آباد رکھنے کے لیے اس طرہ کو اے محبوب کھینچ دو
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 413)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.