آئینہ ام آئینہ ام تاکہ بدیدم روئے چو ماہش
آئینہ ام آئینہ ام تاکہ بدیدم روئے چو ماہش
چشم جہانم چشم جہانم تاکہ بدیدم چشم سیاہش
میں آئنہ ہوگیا میں آئنہ ہوگیا تا کہ اس کے چاند جیسے چہرے کو دیکھوں
میں دنیا کی آنکھ ہوں، دنیا کی آنکھ ہوں تا کہ اس کی سیاہ آنکھوں کو دیکھوں
چرخ و زمیں شد چرخ و زمیں شد جنت ما و راحت جاں ہا
تاکہ بر آمد تاکہ بر آمد بر کوہ جودی خیل و سپاہش
زمیں و آسمان اور زمین و آسمان ہماری جنت اور ہماری جان کی راحت بن گیے
تا کہ جودی پہاڑ پر گھوڑے اور اس کی فوج جمع ہو جائے جمع ہو جائے
پشت قوی شد پشت قوی شد اختر دولت عدل و عنایت
چوں نشود شہ چوں نشود شہ آنکہ تو باشی پشت و پناہش
پیٹھ مضبوط ہوگئی، پیٹھ مضبوط ہوگئی، ستارا بلند ہوگیا اور اس پر کرم ہوگیا
وہ بھلا بادشاہ کیوں نہ ہوگا، وہ بادشاہ کیوں نہ ہوگا جس کی تو پشت پناہی کرے گا
شورہ زمینی شورہ زمینی کز تو کشد او آب بہاری
سبز و تر آید سبز و تر آید از ہمہ جا کشت و گیاہش
وہ بنجر زمین وہ بنجر زمین جسے تیری ذات سے بہار کا پانی نصیب ہوتا ہے
اس زمین کی ساری کھیتی اور سارے سبزے ہرے اور شاداب ہو جاتے ہیں
روئے چو ماہت روئے چو ماہت بست گرو دی با مہ و اختر
گشت گرو گاں گشت گرو گاں ماہ و سما را زلف و کلاہش
تمہارا چہرہ چاند کی طرح ہے تمہارا چہرہ چاند کی طرح ہے، تمام ستارے ماند پڑے ہوئے ہیں
اس کی زلف اور کلاہ کے آسمان اور چاند سبھی مرہون منت ہیں
دم مزن اے جاں دم مزن اے جاں برخور کامد روز مبارک
کیست مبارک کیست مبارک آنکہ بہ بیند ہم ز نگاہش
دم مت مارو، دم مت مارو کہ بہرہ مند ہونے کا مبارک دن آگیا ہے
وہ کون نیک بخت ہے وہ کون نیک بخت ہے جس پر وہ نگاہ کرم ڈالے گا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 427)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.