Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یک شبے غواص بودم بر لب دریائے عشق

رومی

یک شبے غواص بودم بر لب دریائے عشق

رومی

MORE BYرومی

    یک شبے غواص بودم بر لب دریائے عشق

    صد ہزاراں در و گوہر دیدم از دریائے عشق

    ایک رات میں عشق کے دریا میں غوطہ زن تھا

    میں نے ہزاروں لعل و گوہر عشق کے دریا میں دیکھے

    ناگہاں از عین قدرت یک نظر کردم برو

    عالمے سرگشتہ دیدم ماندہ در سودائے عشق

    اچانک میں نے قدرت کی آنکھ سے اس پر نظر ڈالی

    پوری دنیا کو اس کے عشق میں مبتلا دیکھا

    خضر گشتم آب حیواں یافتم در عین دوست

    تا ابد عمر بقا دارم ازیں صہبائے عشق

    میں خضر بن گیا اور دوست کی آنکھ میں مجھے آب حیات مل گیا

    عشق کی اس شراب سے مجھے ہمیشگی کی زندگی مل گئی ہے

    چوں سلیماں در پئے تاج و نگین خود مرو

    تا نمانی عاجز و سرگشتہ در صحرائے عشق

    سلیماں کی طرح تخت و تاج کی فکر میں مبتلا مت ہو

    تمہیں یہ چیز اس وقت تک نہیں ملے گی جب تک تم عشق کے صحرا میں نہیں بھٹکو گے

    چوں محمدؐ یک قدم در راستی می نہ کہ تا

    پائے نعلینت نہد بر منبر نہ پائے عشق

    محمد کی طرح سچائی کے راستے میں قدم رکھو

    تمہارے نعلین عشق کے نویں پائیدان پر پہنچ جائیں گے

    ہمچو عیسیٰ مردہ را زندہ کنم در یک نفس

    ایں معما ہائے معنی بشنو از اسمائے عشق

    میں ایک لمحے میں عیسیٰ کی طرح مردوں کو زندہ کرتا ہوں

    یہ کیسے ممکن ہو پاتا ہے یہ بات تمہیں عشق ہی بتا پائے گا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 436)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے