یک شبے غواص بودم بر لب دریائے عشق
صد ہزاراں در و گوہر دیدم از دریائے عشق
ایک رات میں عشق کے دریا میں غوطہ زن تھا
میں نے ہزاروں لعل و گوہر عشق کے دریا میں دیکھے
ناگہاں از عین قدرت یک نظر کردم برو
عالمے سرگشتہ دیدم ماندہ در سودائے عشق
اچانک میں نے قدرت کی آنکھ سے اس پر نظر ڈالی
پوری دنیا کو اس کے عشق میں مبتلا دیکھا
خضر گشتم آب حیواں یافتم در عین دوست
تا ابد عمر بقا دارم ازیں صہبائے عشق
میں خضر بن گیا اور دوست کی آنکھ میں مجھے آب حیات مل گیا
عشق کی اس شراب سے مجھے ہمیشگی کی زندگی مل گئی ہے
چوں سلیماں در پئے تاج و نگین خود مرو
تا نمانی عاجز و سرگشتہ در صحرائے عشق
سلیماں کی طرح تخت و تاج کی فکر میں مبتلا مت ہو
تمہیں یہ چیز اس وقت تک نہیں ملے گی جب تک تم عشق کے صحرا میں نہیں بھٹکو گے
چوں محمدؐ یک قدم در راستی می نہ کہ تا
پائے نعلینت نہد بر منبر نہ پائے عشق
محمد کی طرح سچائی کے راستے میں قدم رکھو
تمہارے نعلین عشق کے نویں پائیدان پر پہنچ جائیں گے
ہمچو عیسیٰ مردہ را زندہ کنم در یک نفس
ایں معما ہائے معنی بشنو از اسمائے عشق
میں ایک لمحے میں عیسیٰ کی طرح مردوں کو زندہ کرتا ہوں
یہ کیسے ممکن ہو پاتا ہے یہ بات تمہیں عشق ہی بتا پائے گا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 436)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.