Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ازاں روزے کہ یار من خیالش کرده مہمانم

رومی

ازاں روزے کہ یار من خیالش کرده مہمانم

رومی

MORE BYرومی

    ازاں روزے کہ یار من خیالش کرده مہمانم

    بسا شادی و عشرتہا میان دل کہ می رانم

    جس دن سے میں نے اپنے دوست کے خیال کو مہمان بنایا ہے

    میرے دل کو خوشی اور آرام کا احساس ہو رہا ہے

    بناگہ آں شکر لب را گزیدم آں لب شہدش

    کہ تا روز ابد نرود حلاواتش ز دندانم

    اچانک میں نے اس کے شیریں اور میٹھے لب کو کاٹ لیا تھا

    قیامت تک اس کی حلاوت میرے دانت سے نہیں جائے گی

    گہے خاکم گہے بادم گہے آبم گہے آتش

    گہے میرم گہے سلطاں گہے بر در چو دربانم

    کبھی میں مٹی، کبھی ہوا، کبھی پانی اور کبھی آگ ہوں

    کبھی میں سردار ہوں، کبھی بادشاہ اور کبھی دربان ہوں

    گہے نالم بصد نوحہ چو بلبل درمیان گل

    گہے شاداں ز سر سبزی چو گل در صبح خندانم

    کبھی روتا ہوں، کبھی پھول کے درمیاں بلبل کی طرح نوحہ کرتا ہوں

    کبھی میں پھول کی طرح ہریالی دیکھ کر صبح کو ہنستا ہوں

    چو اندر مکتب عشقت بہ خواندم حرف پوشیدہ

    ہمہ پستم بلندی شد ہمہ کفراں شد ایمانم

    جب میں نے عشق کے مکتب میں پوشیدہ باتیں پڑھیں

    تو میری تمام پستی بلندی اور میرا تمام کفر ایمان میں بدل گیا

    مثل چو ہیزم عودم بہ ہر سو می رود دودم

    اگر چہ قطرہ بودم کنوں دریائے عمانم

    عود کی لکڑی کی طرح میرا دھنواں ہر طرف جارہا ہے

    اگرچہ میں قطرہ تھا لیکن اب میں عمان دریا بن گیا ہوں

    چو شمس الدینؔ تبریزی ہمی ریزد در و گوہر

    ازاں در و ازاں گوہر کنم پر جملہ دامانم

    جب شمس تبریزی لعل و گوہر نثار کرتے ہیں

    تو میں کیوں نہ اس لعل و گوہر سے اپنا دامن بھر لوں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 455)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے