Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چہ تدبیر اے مسلمانم کہ من خود را نمی دانم

رومی

چہ تدبیر اے مسلمانم کہ من خود را نمی دانم

رومی

MORE BYرومی

    چہ تدبیر اے مسلمانم کہ من خود را نمی دانم

    نہ ترسا و یہودیم نہ گبرم نہ مسلمانم

    اے مسلمانو! کیا تدبیر کی جائے کہ میں خود کو نہیں پہچانتا

    میں نہ نصرانی ہوں، نہ یہودی ہوں، نہ آتش پرست ہوں اور نہ ہی مسلمان ہوں

    نہ شرقیم نہ غربیم نہ بریم نہ بحریم

    نہ از کان طبیعیم نہ از افلاک گردانم

    نہ میں مشرق کا ہوں نہ مغرب کا، نہ خشکی کا ہوں، نہ تری کا

    نہ میں فطری کان کا ہوں، نہ ہی گردش کرنے والے آسمان کا ہوں

    نہ از خاکم نہ از بادم نہ از آبم نہ از آتش

    نہ از عرشم نہ از فرشم نہ از کونم نہ از کانم

    نہ میں مٹی سے ہوں، نہ میں ہوا سے ہوں، نہ میں پانی سے ہوں، نہ آگ سے ہوں

    نہ میں عرش سے ہوں، نہ میں فرش سے ہوں، نہ میں کون سے ہوں، نہ میں کان سے ہوں

    نہ از ہندم نہ از چینم نہ از بلغار سقبینم

    نہ از ملک عراقیم نہ از خاک خراسانم

    نہ میں ہندوستان سے ہوں، نہ میں چین سے ہوں، نہ میں بلغار سقین سے ہوں

    نہ میں ملک عراق سے ہوں، نہ میں سر زمین خراسان سے ہوں

    نہ از دینی نہ از عقبیٰ نہ از جنت نہ از آتش

    نہ از آدم نہ از حوا نہ از فردوس رضوانم

    نہ میں دیندار ہوں، نہ میں عقبیٰ پرست ہوں، نہ جنت سے ہوں، نہ دوزخ سے ہوں

    نہ میں آدم سے ہوں، نہ حوا سے ہوں، نہ میں جنت سے ہوں، نہ رضوان سے ہوں

    ہوالاول ہوالآخر ہوالظاہر ہوالباطن

    بغیر از ہو و یا من ہو دگر چیزے نمی دانم

    وہی اول ہے وہی آخر ہے وہی ظاہر ہے وہی باطن ہے

    یا ہو یا من ہو کے علاوہ میں اور کسی کو نہیں جانتا

    الا اے شمسؔ تبریزی چناں مستم دریں عالم

    کہ جز مستی و قلاشی نباشد ہیچ درمانم

    اے شمسؔ تبریزی میں اس دنیا میں اس طرح مست ہوں

    کہ مستی و قلاشی کے علاوہ میرے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 460)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے