از فاضل دورانم اے قابل ارکانم
تو مرد خدا خوانی من مرد خدا دانم
میں اپنے وقت کا عالم اور قوم کا سردار ہوں
تو خدا خدا پکارنے والا اور میں خدا کو پہچاننے والا ہوں
دل را بخدا دادم از دادن دل شادم
سرمستم و آزادم شاد از دل و از جانم
میں نے خدا کو دل دے دیا، دل دے کر میں خوش ہوں
میں مست اور آزاد ہوں، دل و جان سے خوش ہوں
اے فاضل یونانی ہر چند کہ می دانی
تو عاشق یک جانی من عاشق جانانم
اے یونان کے دانشمند ہرچند کہ تم عالم ہو
لیکن یہ سمجھ لو کہ تم جان کے عاشق ہو اور میں محبوب کا عاشق ہوں
من عاشق شیدایم ہمسایہ عیسیٰ ام
برخیز و فرس زیں کن تا سوئے سما رانم
میں دل باختہ عاشق ہوں، عیسیٰ کا پڑوسی ہوں
اٹھو گھوڑے پر زین ڈالو تاکہ میں آسمان پر جا سکوں
شوریدہ و شیدا ام پوشیدہ و پیدا ام
اینجایم و آنجایم گہہ اینم و گہہ آنم
میں پریشان، فریفتہ، چھپا ہوا اور ظاہر ہوں
میں یہاں ہوں، میں وہاں ہوں، کبھی یہ ہوں، کبھی وہ ہوں
اے ساقی سرمستم از بادہ تو مستم
روزے کہ نمی آئی دل تنگ و پریشانم
اے مست ساقی میں تمہاری شراب سے مست ہوں
جس دن تم نہیں آتے، میں اداس اور پریشان ہو جاتا ہوں
شمس الحقؔ تبریزی کم کن ہمہ تبریزم
چوں شمع دریں محشر فرخندہ و نالانم
شمس الحق تبریزی اپنی نوازشیں مجھ پر کم کرو کیوں کہ
میں اس محشر میں شمع کی طرح خوش بھی ہوں اور ناخوش بھی
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 466)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.