بہ پیش باد تو ما ہمچو گردیم
بہر سو کہ بگردی ما بگردیم
تمہاری ہوا کے سامنے ہم گرد کی طرح ہیں
جہاں تم گھومو گے ہم بھی تمہارے ساتھ گھومیں گے
ز نور نو بہارت سبز و گرمیم
ز تاثیر خزانت سرد و زردیم
ہم تمہارے موسم بہار کی روشنی سے سبز اور گرم ہیں
ہم تمہاری خزاں کی تاثیر سے سرد اور زرد ہیں
عدم را بر گماری جملہ ہیچیم
کرم را بر فزائی جملہ مردیم
تو نے عدم کو مسلط کردیا ہم اب کچھ نہیں ہیں
تونے ہم پر کرم کیا ہم لوگ اب شاد و آباد ہیں
عدم را و کرم را چوں شکستے
جہاں را و کرم را در نوردیم
تو نے جب عدم اور کرم کا سلسلہ توڑ دیا
تو ہم دنیا اور کرم کے پیچھے بھاگتے رہے
زمستان و تموز از ما جدا شد
نہ گرمیم اے حریفاں و نہ سردیم
موسم سرما اور گرما ہم سے جدا ہو گیے
اے میرے حریف ہم نہ گرم ہیں نہ ہی سرد
بچشم عاشقاں جان و جہانیم
بچشم فاسقاں مرگیم و دردیم
ہم عاشقوں کی نظر میں جان اور جہان اور
فاسقوں کی نظر میں مرگ اور درد ہیں
چو گفتی بس بود خاموش کردیم
اگر چہ بلبل گل زار دردیم
جب تو نے بس کہا ہم نے فوراََ خاموشی اختیار کر لی
اگر چہ ہم درد کے باغ کے بلبل تھے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 482)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.