ز شوکت من ز تن بیگانہ گردم
شراب عشق را پیمانہ کردم
میں تمہارے شوق میں تن سے بیگانہ ہوگیا ہوں
میں نے عشق کی شراب پیمانے میں بھر لی ہے
ز مسجد باز مانم در خرابات
بگرد کوچہ مے خانہ گردم
میں نے مسجد کے بجائے شراب خانے کو مسکن بنا لیا ہے
میں میخانے کی گلی کے آس پاس گھومتا ہوں
حدیثم بعد ازاں مستانہ باشد
ببازار اندروں مستانہ گردم
اس کے بعد میری بات مستوں جیسی ہوگی
بازاروں کے اندر میں مستوں کی طرح گھوموں گا
رسانم خویش را از سوز جائے
کہ در اقلیمہا افسانہ گردم
کاش ایسا ہو کہ میں سوز سے خود کو ایسی جگہ پہچا دوں کہ
میں زمانے میں افسانہ بن جاؤں
شوم آزاد و فارغ از دو عالم
غلام خوبی جانانہ گردم
میں دونوں جہان سے آزاد اور بے نیاز ہو کر
اپنے محبوب کا پیارا غلام بن جاؤں
کنم با بحر معنی آشنائی
وزیں خویشاں ہمہ بیگانہ گردم
میں حقیقت کے معنی سے آشنا ہو جاؤں
اور اپنے تمام لوگوں سے بیگانہ ہو جاؤں
بدشت عشق چوں شیراں در آیم
چوں طفلاں چند در کاشانہ گردم
میں عشق کے جنگل میں شیروں کی طرح جاؤں
میں بچوں کی طرح گھر گھر گھوما کروں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 490)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.