تو دیدی ہیچ ماہی را کہ او شد سیر از دریا
تو دیدی ہیچ ماہی را کہ او شد سیر از دریا
تو دیدی ہیچ نقشے را کہ از نقاش بگریزد
کیا تو نے کوئی ایسی مچھلی دیکھی ہے جسے پانی پسند نہ ہو
کیا تونے کوئی ایسی تصویر دیکھی ہے جو بغیر نقاش کے وجود میں آئی ہو
تو دیدی ہیچ وامق را کہ عذر می خواہد از عذرا
توئی دریا منم ماہی چناں دارم کہ می خواہی
کیا تو نے کوئی ایسا وامق دیکھا ہے جسے عذرا سے پیار نہ ہو
تو دریا ہے میں مچھلی ہوں، میرے پاس وہی ہے جو تجھے پسند ہے
بکن رحمت بکن شاہی کہ از تو مانده ام تنہا
زہے دل شاد مرغے کو مقامے یافت اندر عشق
مجھ پر رحم کر مجھے دریا دلی دکھا، میں ترے بغیر تنہا ہوں
وہ پرندہ کتنا خوش نصیب ہے جسے عشق میں مقام حاصل ہوگیا
بکوہ قاف کے یابد مقام و جائے جز عنقا
ہزاراں مشعلہ بر شد ہمہ مسجد منور شد
عنقا کے علاوہ کوہ قاف میں کسی کی بھی رسائی نہیں ہوسکتی
ہزاروں شمعیں روشن ہوئیں اور مسجد جگمگا اٹھی
بہشت و حوض کوثر شد پر از رضواں پر از حورا
تعالی اللہ تعالی اللہ درون چرخ چندیں مہ
بہشت اور کوثر پر رضوان اور حوروں کا جمگھٹا ہے
خدا کی شان، خدا کی شان، آسمان میں کتنے ستارے ہیں
پر از حورست ایں خرگہ نہاں از دیدۂ اعمی
زہے عنقائے ربانی شہنشہ شمسؔ تبریزی
یہ جگہ حوروں سے بھری ہوئی ہے
لیکن اندھی آنکھیں کیسے دیکھ پائیں گی
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 5)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.