Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ساقی حدیث سرو و گل و لالہ می رود

حافظ

ساقی حدیث سرو و گل و لالہ می رود

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    ساقی حدیث سرو و گل و لالہ می رود

    ویں بحث با ثلاثۂ غسالہ می رود

    اے ساقی، سرو ,اور گل, اور لالہ کی بات ہورہی ہے

    اور یہ بحث تین غسالہ کے ساتھ ہو رہی ہے

    مے دہ کہ نو عروس چمن حد حسن یافت

    کار ایں زماں ز صنعت دلالہ می رود

    شراب دے، اس لیے کہ چمن کی نئی دلہن نے کمال درجہ کا حسن پا لیا ہے

    اس زمانہ میں کام دلّالہ کی کاری گری سے چلتا ہے

    شکر شکن شوند ہمہ طوطیان ہند

    زیں قند پارسی کہ بہ بنگالہ می رود

    ہندوستان کی تمام طوطیاں شکّر خور ہو جائیں گی

    اس پارسی قند سے، جو بنگال کو جا رہی ہے

    طے مکاں بہ بیں و زماں در سلوک شعر

    کایں طفل یک شبہ رہ یک سالہ می رود

    شعر کے سلوک میں، طی زمان و مکان کو دیکھ

    اس لیے کہ یہ ایک رات کا بچہ ایک سال کے راستہ پر جاتا ہے

    باد بہار می وزد از بوستان شاہ

    وز ژالہ بادہ در قدح لالہ می رود

    بادشاہ کے باغ سے بہار کی ہوا چلتی ہے

    اور شبنم سے لالہ کے پیالے میں شراب بھرتی ہے

    آں چشم جادوانۂ عابد فریب بیں

    کش کاروان سحر بہ دنبالہ می رود

    اس جادو بھری، عابد فریب آنکھ کو دیکھ

    جادو کا قافلہ اس کے پیچھے پیچھے چلتا ہے

    خوئے کردہ می خرامد و بر عارض سمن

    از شرم روئے او عرق از ژالہ می رود

    پسینہ میں نہایا ہوا ٹہلتا ہے اور سمن کے رخسار پر

    اس کے چہرہ کی شرم سے، شبنم کا پسینہ بہتا ہے

    ایمن مشو ز عشوۂ دنیا کہ ایں عجوز

    مکارہ می نشیند و محتالہ می رود

    دنیا کی ادا سے مطمئن نہ ہو اس لیے کہ یہ بڑھیا

    مکار بن کر بیٹھتی ہے اور حیلہ گری کرتی چلتی ہے

    چوں سامری مباش کہ زر داد از خری

    موسیٰ بہ ہشت وز پئے گوسالہ می رود

    سامری کی طرح نہ بن کہ اس نے گدھے پن سے سونا دے دیا

    موسیٰ کو چھوڑا اور بچھڑے کے پیچھے جاتا ہے

    حافظؔ ز شوق مجلس سلطاں غیاث دیں

    خامش مشو کہ کار تو از نالہ می رود

    اے حافظؔ!سلطان غیاث الدین کی مجلس کے شوق سے

    چپ نہ ہو اس لیے کہ تیرا کام رونے سے چلتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے