ساقیا بادہ دہ امروز کہ جاناں ایں جاست
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
ساقیا بادہ دہ امروز کہ جاناں ایں جاست
سر گلزار نہ داریم کہ بستاں ایں جاست
اے ساقی شراب دے کیونکہ آج میری جان یہاں ہے ہم باغ میں نہیں جائیں گے کیونکہ باغ خود یہاں ہے۔
نالہ چندیں مکن اے فاتحہ کامشب در باغ
با گلے ساز کہ آں سرو خراماں ایں جاست
اے فاختہ زیادہ شور نہ کرو کیونکہ آج باغ میں وہ سرو خرامان موجود ہے تم پھول کے ساتھ بنا کر رکھو۔
ہم ز در باز رو اے باد و نسیم گل را
باز بر باز کہ آں غنچۂ خنداں ایں جاست
دروازے سے باہر جاؤ اے ہوا اور پھولوں والی ہوا کو باہر بھی لے جاؤ کیونکہ وہ مسکراتا ہوا غنچہ یہاں ہے۔
یار در سینہ و من در سکرات اجلم
دست در سینۂ من سائے و ببیں جاں ایں جاست
یار سینہ میں ہے اور میں کیفیت مرگ میں ہوں۔ میرے سینہ پر ہاتھ رکھو اور دیکھو جان تو یہاں ہے۔
خواہ اے جاں برو و خواہ ہمی باش کہ من
مردنی نیستم امروز کہ جاناں ایں جاست
خواہ میری جان تم جاؤ خواہ ادھر ہی رہو، میں آج مرنے والا نہیں ہوں، کیونکہ آج میری جان یہاں ہے۔
اے مگس چند بہ گرد لب آں مست پری
کنج ہائے دہنش بیں شکرستاں ایں جاست
اے شہد کی مکھی کب تک تو اس کے مست ہونٹوں کے گرد اڑتی رہے گی، اس کے منہ کے کناروں کو دیکھو اصل میٹھا تو وہاں ہے۔
سالہا آں دل گم گشتہ کہ جستی خسروؔ
ہم ہمیں جاش طلب زلف پریشاں ایں جاست
خسروؔ وہ گم گشتہ دل جسے تم نے کئی سالوں تک تلاش کیا اسے یہیں طلب کرو کیونکہ زلف پریشاں یہیں ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.