سحر گہ کہ بیدار گردیدہ بودم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
سحر گہ کہ بیدار گردیدہ بودم
صبوحی دو سہ بادہ نوشیدہ بودم
صبح جب میں بیدار ہوا تھا تو میں نے دو تین جام پی رکھے تھے۔
شدم بامداداں بد انساں کہ دل را
کنم خوش کہ محمود ژولیدہ بودم
صبح میں ایسے ہو گیا کہ برے انسان کے دل کو خوش کر سکوں کہ میں محمود بند بن گیا ہوں،
بتم ناگہ آمد بہ پیش و ز دستم
فرو ریخت ہر گل کہ برچیدہ بودم
اچانک میرا بت آیا اور میرے ہاتھ سے ہر وہ پھول گر گیا جو میں نے چن رکھا تھا۔
بدیدم رخش را و دیوانہ گشتم
من ایں روز را پیش از ایں دیدہ بودم
میں نے اسکا چہرہ دیکھا اور دیوانہ ہو گیا میں نے یہ دن اس سے پہلے دیکھ رکھا تھا۔
بہ خندید بر حال من خلق عالم
کہ داند کہ من بر کے خندیدہ بودم
مجھ پر ساری مخلوقات ہنسنے لگی، کسے خبر کہ میں کس پر ہنسا تھا۔
مرنج ار در آویختم با تو جانا
کہ دیوانہ و مست و شوریدہ بودم
اے میری جان اگر میں تمہارے ساتھ الجھا تو تم دکھی کیونکہ میں دیوانہ مست اور پاگل تھا۔
نگارا چہ خوش آشناہا کہ کردی
ہر آبے کہ از دیدہ باریدہ بودم
اے میرے محبوب تم نے کیا اچھا سلوک کیا ہر اس آنسو کے ساتھ جو میری آنکھوں سے گرا۔
مرا فتنہ بودی و زاں چشم بودی
ترا بندہ بودم و زیں دیدہ بودم
تم میرے لیے فتنہ تھے اور ان آنکھوں کی وجہ سے تھے۔ میں تمہارا غلام تھا اور ان آنکھوں کی وجہ سے تھا۔
ز غم ہائے خسروؔ شدم آزمودہ
کہ من عشق بازیت ورزیدہ بودم
خسروؔ کے غموں سے میں آزمودہ ہوں، کیونکہ میں نے تمہارے ساتھ عشق بازی سیکھ رکھی ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.