سوارہ آمدی و صید خود کردی دل و تن ہم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
سوارہ آمدی و صید خود کردی دل و تن ہم
کمند عقل بگسستی لجام نفس توسن ہم
تم سوار ہو کر آئے اور دل اور جسم کو شکار کر لیا، عقل کی کمند توڑ دی اور نفس کی لگام بھی توڑ دی۔
بہ دامن می نہفتم گریہ ناگہ مست بگذشتی
شدم رسوا من تر دامن و صد چاک دامن ہم
میں اپنے آنسو اپنے دامن میں چھپا رہا تھا کہ تم مست ہو کر گزرے میں تر دامن کے ساتھ رسوا ہو گیا اور میرا دامن چاک چاک ہو گیا۔
تو ناوک می زنی بر جان و جان من ہمی گوید
کہ چشم بد جدا زاں ناوک و زاں ناوک افگن ہم
تم میری روح پر تیر چلاتے ہو اور میری روح کہتی ہے کہ اس تیر اور اس کمان کو پر نہ لگا جائے۔
نہادم ہر چہ بود از سر سرے ماندہ مرا بر آں
چو بار سر سبک کردی سبک کن بار گردن ہم
جو کچھ میرے سر میں تھا وہ میں نے اتار دیا اب میرے جسم پر سر رہ گیا ہے سر کا بوجھ ہلکا کر دیا ہے تو گردن کا بوجھ بھی ہلکا کر دیا ہے۔
ترا خوش باد خواب ار چہ مرا ایں جان سرگشتہ
ہمہ شب گرد موئے تست و گرد کوئے تو تن ہم
تجھے نیند مبارک ہو اگرچہ میری پریشان روح ساری رات تمہارے گرد گھومتی ہے اور جسم تمہاری گلی کا طواف کرتا ہے۔
دل من گر بسویت شد نداری استوار او را
کہ آں بے گانہ وقتی آشنا بودہ ست با من ہم
میرا دل اگر تمہاری طرف کھینچتا ہے، تو تم اسکو قائم نہیں رہنے دیتے کی وہ اجنبی کبھی میرا بھی آشنا تھا۔
چنانم با خیالت خوئے شد در کنج تنہائی
کہ بر بستم در از خورشید و ماہ و بلکہ روزن ہم
تمہاری یادوں کی ایسی عادت ہو گئی ہے کہ تنہائی میں میں نے سورج چاند بلکہ روشن دان بھی بند کر دیے، ہیں۔
شبے روشن کن آخر کلبۂ تاریک من چوں من
دل تاریک در کار تو کردم چشم روشن ہم
ایک رات میری تاریک جھونپڑی کو روشن کرو کیونکہ میں نے تمہاری خاطر اپنی آنکھیں اور دل تاریک کر لیے ہیں۔
عقوبت می کشم تا زندہ ام رہ کاندریں زنداں
ہمہ کس جاں کند صورت مرا جاں است دشمن ہم
جب تک زندہ ہوں، تکلیف اٹھاتا رہوں گا۔ کیونکہ اس قیدخانے میں ہر کوئی دشمن ہے اور میرا دشمن میری جان ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.