Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شاہ شمشاد قداں خسرو شیریں دہناں

حافظ

شاہ شمشاد قداں خسرو شیریں دہناں

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    شاہ شمشاد قداں خسرو شیریں دہناں

    کہ بہ مژگاں شکند قلب ہمہ صف شکناں

    شمشاد جیسے قد والوں کا بادشاہ شیریں دہن والوں کا شاہ

    جو پلکوں سے تمام صف شکنوں کا دل توڑ دے

    مست بہ گذشت و نظر بر من درویش انداخت

    گفت کہ اے چشم و چراغ ہمہ شیریں سخناں

    مست ہو کر گذرا اور مجھ فقیر پر نظر ڈالی

    بولا اے تمام شیریں کلام والوں کے چشم و چراغ

    تا کے از سیم و زرت کیسہ تہی خواہد بود

    پند ما بشنو و برخور ز ہمہ سیم تناں

    کب تک چاندی اور سونے سے تیری تھیلی خالی رہے گی

    ہماری نصیحت سن لے اور تمام چاندی جیسے جسم والوں سے نفع اٹھا

    کمتر از ذرہ نۂ پست مشو مہر بہ ورز

    تا بہ خلوت گہ خورشید رسی چرخ زناں

    تو ذرہ سے تو کمتر نہیں ہے پست نہ بن محبت اختیار کر

    تا کہ آفتاب کی خلوت گاہ میں چکر لگاتا ہوا پہنچ جائے

    پیر پیمانہ کش ما کہ روانش خوش باد

    گفت پرہیز کن از صحبت پیماں شکناں

    ہمارے پیمانہ کش پیر نے خدا کرے اس کی روح خوش رہے

    کہا، وعدہ شکنوں کی صحبت سے بچ

    دامن دوست بہ دست آرد ز دشمن بہ گسل

    مرد یزداں شو و ایمن گزر از اہرمناں

    دوست کا دامن تھام لے اور دشمن سے قطع تعلق کر لے

    مرد خدا بن اور شیطانوں سے بچ نکل

    بر جہاں تکیہ مکن ور قدحے مے داری

    شادیٔ زہرہ جبیناں خور و نازک بدناں

    دنیا پر بھروسہ نہ کر اور اگر تیرے پاس کوئی شراب کا پیالہ ہے

    تو زہرہ جبیں اور نازک بدن معشوقوں کی خوشی میں پی

    با صبا در چمن لالہ سحر می گفتم

    کہ شہیدان کہ اند ایں ہمہ خونیں کفناں

    لالہ کے چمن میں صبح ہیں صبا سے میں پوچھتا تھا

    کہ یہ خونی کفن والے کس کے شہید ہیں

    گفت حافظؔ من و تو محرم ایں راز نہ ایم

    از مے لعل حکایت کن و سیمیں ذقناں

    اس نے کہا اے حافظؔ میں اور تو اس راز کے محرم نہیں ہیں

    سرخ شراب اور چاندی جیسی ٹھوڑی والوں کی بات کر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے