چوں بسکر آیم شوم مطلق عدم
چوں بسکر آیم شوم مطلق عدم
چوں بآگاہے رسم زندہ شوم
1. جب میں سکر میں آتا ہوں مطلق عدم ہو جاتا ہوں، جب میں آشنا ہوتا ہوں تو زندہ ہوجاتا ہوں۔
باز چوں ظاہر شود شان ممات
غرق دریائے عدم گردد حیات
2. جب موت کی شان رونما ہوتی ہے، زندگی دریائے عدم میں غرق ہوجاتی ہے۔
چوں حیات آید بوجدان دیگر
رخت بر بندد ممات بے خبر
3. جب زندگی دوسرے وجدان میں آتی ہے تو بےخبر موت اپنا رخت سفر باندھ لیتی ہے۔
ہم بریں گونہ غرض لیل و نہار
گاہ میرم گہہ زیم اینست کار
4. غرض کہ شب و روز ہم اسی طرح کبھی جیتے ہیں اور کبھی مرتے ہیں، یہی کام ہے۔
راست فرموداست شاہ معنوی
عارف کامل جناب مولوی
5. شاہ معنوی، عارف کامل جناب مولوی نے بجا فرمایا ہے۔
ہفت صد و ہفتاد قالب دیدہ ام
ہم چو سبزہ بارہا روئیدہ ام
6. میں نے سات سو ستر قالب اختیار کیا ہے سبزہ کی طرح میں بار بار اُگا ہوں۔
اے کبیر الملت دین خدا
دیدہ اصلاح بر شعرم کشا
7. اے دین خدا وندی کے کبیر ملت میرے شعر پر دیدۂ اصلاح وا کر۔
ہست تو مقبول درگاہ جلیل
وارہاں مارا ز شیطان ذلیل
8. تو درگاہِ خدا وندی میں مقبول ہے، مجھے شیطان ذلیل سے رستگاری بخش۔
- کتاب : کلیات محسن
- Author : شاہ محسن داناپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.