تن پیر گشت و آرزوئے دل جواں ہنوز
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
تن پیر گشت و آرزوئے دل جواں ہنوز
دل خوں شد و حدیث بتاں بر زباں ہنوز
جسم بوڑھا ہو گیا لیکن دل کی آرزو ابھی جوان ہے۔ دل خون ہو گیا اور بتوں کی باتیں ابھی بھی زباں پر ہے۔
عمرم بہ آخر آمد و روزم بہ شب رسید
مستی و بت پرستی من ہم چناں ہنوز
عمر ختم ہونے پر آ گئی دن رات میں بدل گیا ہے، میری مستی اور بت پرستی اب بھی اسی طرح ہے۔
آہنگ کردہ سوئے بتاں جان کمترین
کافر دلان حسن دروں سوئے جاں ہنوز
اس عاجز کی رہ بتوں کی طرف روانا ہو گئی لیکن حسن والے اسی طرح میری روح میں ہیں۔
صد غم رسید و مرگ ہنوزم نمی رسد
صد کعبہ رفت و مہر دلم رائیگاں ہنوز
مجھ تک سیکڑوں غم آئے لیکن ابھی موت نہیں آئی سینکڑوں کعبہ آئے اور گئے لیکن میرے دل پر مہر نہیں لگی۔
عالم تمام پر ز شہیدان خفتہ گشت
ترک مرا خدنگ بلا در کماں ہنوز
ساری دنیا سوئے ہوئے شہیدوں سے پر ہو گئی لیکن میرے محبوب کے ہاتھ میں اب بھی تیر کمان پر چڑھا ہوا ہے۔
بیدار ماندہ شب ہمہ خلق از نفیر من
واں چشم نیم مست بہ خواب گراں ہنوز
ساری رات ساری دنیا میری آہ وفریاد سے جاگتی رہی ہے اور وہ نیم مست آنکھ ابھی تک گہری نیند سو رہی ہے۔
ہر دم کرشمہ ہائے وی افزوں و آنگہے
خسروؔ ز بند او بہ امید اماں ہنوز
اسکے کرشمے ہر لحظہ پہلے سے زیادہ ہو رہے ہیں اور خسروؔ ابھی تک اس کی قید سے امان کی امید میں ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.