زاہد خلوت نشیں دوش بہ مے خانہ شد
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
زاہد خلوت نشیں دوش بہ مے خانہ شد
از سر پیماں گذشت برسر پیمانہ شد
گوشہ نشیں زاہد، کل شب مے خانہ میں چلا گیا
اس نے عہد کو توڑ دیا، اور پیمانہ کے سر ہو گیا
شاہد عہد شباب آمدہ بودش بہ کواب
باز بہ پیرانہ سر عاشق و دیوانہ شد
اس کے خواب میں جوانی کے زمانہ کا معشوق، آ گیا تھا
پھر بڑھاپے میں، عاشق اور دیوانہ ہو گیا
مغبچۂ می گذشت راہزن عقل و دیں
در پئے آں آشنا از ہمہ بیگانہ شد
عقل اور دین کا رہزن ایک مغبچہ گزر رہا تھا
اس آشنا کے پیچھے، سب سے بیگانہ ہو گیا
آتش رخسار گل خرمن بلبل بہ سوخت
چہرۂ خندان شمع آفت پروانہ شد
پھول کے رخسار کی آگ نے بلبل کا کھلیان جلا دیا
شمع کا مسکراتا چہرہ، پروانہ کی مصیبت بن گیا
گریۂ شام و سحر شکر کہ ضائع نہ گشت
قطرۂ باران ما گوہر یک دانہ شد
شکر ہے، شام، اور صبح کا رونا ضائع نہ ہوا
ہماری بارش کا قطرہ دُرّ یکتا بن گیا
نرگس ساقی بہ خواند آیت افسوں گری
حلقۂ اوراد ما گردش پیمانہ شد
ساقی کی آنکھ نے منتر کی آیت پڑھ دی
ہمارے وظیفوں کا حلقہ، پیمانہ کی گردش بن گیا
صوفی مجلس کہ دی جام و قدح می شکست
دوش بہ یک جرعۂ مے عاقل و فرزانہ شد
مجلس کا صوفی، جو کل جام، اور پیالہ توڑ رہا تھا
رات ایک گھونٹ شراب سے عقلمند اور فرزانہ بن گیا
منزل حافظؔ کنوں بارگہ کبریاست
دلبر دل دار رفت جاں بر جانانہ شد
اب حافظؔ کا مقام، کبریا کی بارگاہ ہے
دل، دلدار کےپاس چلا گیا جان، جانانہ کے پاس چلی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.