ز من چوں دل ربودی رفت جاں نیز
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
ز من چوں دل ربودی رفت جاں نیز
کہ در دل داشت شوکت این و آں نیز
تم نے میرا دل چرایا میری جان بھی چلی گئی کیوں کہ دل کے ساتھ ہر قسم کا جذبہ بھی تھا۔
ز یاقوت لبت ما را طمع ہاست
کز او زندہ ست جاں و ہم رواں نیز
تمہارے ہونٹوں کے یاقوت سے ہمیں بہت لالچ ہے۔ کیونکہ اسی سے جان اور روح سلامت ہے۔
رقیبت را مدہ دشنام ازاں لب
کہ دل را سخت می آید رواں نیز
اپنے رقیب کو ان ہونٹوں سے گالی نہ دو کیونکہ یہ بات دل کو بھی بری لگتی ہے اور روح کو بھی۔
ولے بودم شد آں پابند زلفت
نہ می یابم از او نام و نشاں نیز
میرے پاس ایک دل تھا اور وہ تیری زلفوں کا اسیر ہو گیا اب اس کا کہیں نام ونشان باقی نہیں ہے۔
تعالیٰ اللہ چہ تنگ است آں دہانت
کہ فکر آں جا نمی گنجد گماں نیز
خدا کی قسم تیرا منہ کتنا تنگ ہے کہ اس میں نہ سوچ سما سکتی ہے اور نہ وہم وگمان
غمت خسروؔ چہ گوید آشکارا
کہ نتواں گفت راز نونہاں نیز
خسروؔ تمہارا غم کھل کر کیا بیان کرے تمہارے راز تو ڈھکے چھپے انداز میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.