تمہارے گھر پہ جو بابا چڑھائے جاتے ہیں
تمہارے گھر پہ جو بابا چڑھائے جاتے ہیں
وہ پھول مکے مدینے سے لائے جاتے ہیں
فقیر اپنا مقدر بنائے جاتے ہیں
در فرید پہ دھونی رمائے جاتے ہیں
نگاہ لطف جو بابا اٹھائے جاتے ہیں
ہر ایک غریب کی بگڑی بنائے جاتے ہیں
عطا ہو صدقہ خواجہ پیا غریبوں کو
صدائیں مانگنے والے لگائے جاتے ہیں
نماز عشق ادا کر رہے ہیں دیوانے
در فرید پہ سر کو جھکائے جاتے ہیں
سوائے بابا کسی کی طلب نہیں ہے فناؔ
ہم ان کے عشق میں ہستی مٹائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.