Sufi Quotes of Shah Qamruddin Hussain

اے عزیز! کسی کی نوکری کرتے ہوئے دوسرے پر حاکم ہو جاؤ تو ان پر جبر و ظلم نہ کرو اور خلق و مروت، رحمت و سخاوت کو اپنا وطیرہ بناؤ تاکہ سب تم سے خوش رہیں۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments


معتقدوں اور مریدوں کی فتوحات پر زمانے کے مسائل اور پیر زادگان کی طرح گذارا نہ کرو اور اہلِ دنیا کی طرح مال جمع کرکے نہ رکھو۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

دنیا خدا سے غافل ہونا ہے، مال و دولت اور آل اولاد سے نہیں، ظاہری شان و شوکت فقیری کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ان سے تعلق پیدا نہ کرے اور فقیروں کے لباس میں مال جمع کرنا دنیا داروں سے بھی بدتر ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments


جان لو کے زاہد اپنے تکبر اور بخیلی کی وجہ سے حق تعالیٰ کے دشمنوں میں شمار ہوگا اور فاسق اپنے عجز و سخاوت کی بنیاد پر حق تعالیٰ کے دوستوں میں شامل ہوگا۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments


کسی بھی بزرگ اور عمر میں بڑے شخص سے آگے قدم نہیں بڑھانا چاہیے، تم تو جانتے ہو کہ دل میں خدائے تعالیٰ رہتا ہے اس لیے ہر دل کی تعظیم تمہاری بندگی کا تقاضہ ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

دو چیزوں کے استعمال سے نسبت زائل ہوتی ہے اور پیران کا فیضان منقطع ہو جاتا ہے۔
(1) تاڑی
(2) مچھلی
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

اے عزیز! دین و دنیا کے سارے معاملے کا دار و مدار وساطت پر ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

اپنی طبیعت میں حلم و بردباری پیدا کرو اور عاجزی و انکساری کو اپنا وطیرہ بنا لو۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

اہلِ دنیا سائل کو دیتے ہیں اور اہل و عیال کو بھی دیتے ہیں، یہ سخی کی صفت ہے، صوفیائے کرام اپنا وقت ہمیشہ بخشش و عطا میں صرف کرتے ہیں، یہ صفت جواد کی ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

کبھی کسی دوست کی خاطر اپنے معمول کو ترک کر دینے میں ہرج نہیں ہے لیکن ترکِ معمولات کو عادت بنا لینا بہت نقصاندہ ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

قدیم بزرگوں کے وہ پسندیدہ کام جن کا نتیجہ آخرت میں اجر و حسنات کی شکل میں ملے گا ان کو بدعتِ حسنہ کہتے ہیں اور جو کام ہمارے زمانے میں شامل ہوگیا اور اس کا نتیجہ برا ہوگا اس کو بدعت سئیہ کہتے ہیں۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

رشوت دینے والا اور رشوت قبول کرنے والا دونوں دوزخی ہیں۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

فیض کا دار و مدار صحبت پر ہے، جہاں تک ہو سکے سلسلے کے پیروں کی صحبت اختیار کرو۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

اپنے پیران کے عرس میں خود کی حاضری برکت کا باعث ہے، اے عزیز! اپنے اپنے پیر و مرشد کے عرس میں حاضری کو اپنے اوپر فرض سمجھو۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments


پیر چار ہیں۔
پیر بیعت : جسے پیر دستگیر بھی کہتے ہیں، وہ ہے جس کے ہاتھ پر مرید شروع میں توبہ کرتا ہے اور رجوع ہوتا ہے۔
پیر تربیت : اس کو پیر و مرشد بھی کہتے ہیں جس بزرگ سے فیضِ تربیت حاصل ہو۔
پیر صحبت : اسے کہتے ہیں، جس بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کی صحبت اختیار کرے، ان سے جو کچھ سنے یاد رکھے اور اسے اپنا دستور العمل قرار دے۔
پیر خرقہ : جس بزرگ سے کسی شخص کو نعمت سے معمور خرقۂ خلافت کی شکل میں عنایت ہو۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

کالے پاپوش کبھی بھی اپنے پیروں میں نہ پہنو اور کالے کپڑے اور لباس سے بھی پرہیز رکھو۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

درویشوں کے مقامات کے معاملہ میں مراتب کا فرق نہیں کرنا چاہیے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

سالک کی عمر جو بھی ہو، 120 سال یا 60 سال اس کی کل عمر کا تین چوتھائی حصہ گذرنے کے بعد جب چوتھا حصہ باقی بچتا ہے تب اس میں بزرگی آتی ہے کیوں کہ اس کی بچی ہوئی عمر میں خوراک گھٹتی جاتی ہے اور نسبت لطیف ہوتی جاتی ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments


فقیر کو معاملاتِ دنیاوی میں حاکموں کے آگے ضمانت و شہادت کے لیے نہیں جانا چاہیے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

اے بھائی! پیری و مریدی کا معاملہ بہت سخت ہے، اس زمانے کے مشائخ نے اسے آسان بنا دیا ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments


فیض کی ترقی اور غلبہ تین چیزوں سے ہوتا ہے۔
(1) سماع سننے سے۔
(2) خوشبو سونگھنے سے۔
(3) خوبرو کو دیکھنے سے۔
وجد ہی ترقی کا باعث ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

اے بھائی! مرید وہ ہے جو ہر حال میں پیر کے حکم کا پابند رہے اور پیر وہ ہے کہ ہر حالت میں مرید کی دستگیری کرے، اس زمانے میں پیر بھی کم نظر آتے ہیں اور مرید بھی نایاب ہیں۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

جو کوئی دوسرے کی برائی تمہارے پاس کرے اسے اپنی مجلس سے دور کرو۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments


جب میت کو قبر میں رکھتے ہیں تو تین دنوں تک وہ میت حیران و پریشان رہتی ہے کہ اس مقام تک اس سے پہلے کبھی گذر نہیں ہوا تھا اور وہ اس عذاب حیرت میں رہتا ہے، اس کے لیے صلوٰۃ الحول پڑھنا چاہیے جس سے حیرانی و پریشانی میں راحت ملتی ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

اللہ کے لیے جس چیز کو چھوڑا جاتا ہے، خود اللہ اس کا کفیل ہو جاتا ہے، اہل و عیال اور مریدوں سے بھی جب سالک محبت الٰہی کی وجہ کر بے نیاز ہو جاتا ہے تو ان دونوں کا اللہ تعالیٰ اس کے صدقے میں ترقی باطن بخشتا ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

بزرگوں کا لباس اور شیطانوں کا کام، اس سے برا عمل اس دنیا میں اور کوئی دوسرا نہیں۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

پہلے خود کو شریعت کے مطابق کرو پھر منبر پر وعظ و نصیحت کے لیے قدم رکھو تب جا کر اثر ہوگا۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

جس کسی کو حق تعالیٰ کی جانب سے نعمتیں حاصل ہوں اس کے شکرانے میں اس کے بندوں پر احسان کرے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments



تین چیزوں سے تمام سلاسل میں نسبت کا زوال ہوتا ہے۔
(1) زنا
(2) شراب خوری
(3) پیر و مرشد سے برگشتہ ہونا
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments


بزرگوں کی باتیں سننا اصل دولت ہے یعنی بزرگوں کی ہدایت و نصیحت کا سننا دین و دنیا کی دولت ذریعہ ہے۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments

فقیر تین قسم کے ہوتے ہیں۔
(1) فکیر – ایسا گروہ ہے جو لوگوں کو فریب دے کر مال جمع کر رہے ہیں اور اس طرح کے لوگوں کا وقت فکرِ دنیا میں بسر ہوتا ہے۔
(2) فخیر – یعنی شیخی اور فخر کرنے والے انہیں فقیر اور شیخ نہ سمجھو کیوں کہ ان کے کام خدا کے توکل پر اللہ کے واسطے نہیں ہیں، یہ اپنے اوپر فخر میں مغرور ہیں اور اپنی فضول خرچی میں مفتخر اور خوش ہیں۔
(3) فقیر – یہ گروہ دنیا میں نایاب ہیں، ظاہر و باطن میں۔
- Add to favorites
-
Share this
- Critique
- Comments
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere