Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چھا رہی اودی گھٹا جیرا مورا گھبرائے ہے

مضطر خیرآبادی

چھا رہی اودی گھٹا جیرا مورا گھبرائے ہے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    چھا رہی اودی گھٹا جیرا مورا گھبرائے ہے

    سن ری کوئل باوری تو کیوں ملہاریں گائے ہے

    او پپیہا آ ادھر میں بھی سراپا درد ہوں

    آم پر کیوں جم گیا میں بھی تو ویسی زرد ہوں

    فرق اتنا ہے کہ اس میں رس ہے مجھ میں ہائے ہے

    ہائے وہ کیوں چل دیے مجھ کو اکیلا چھوڑ کر

    یہ بھی نہ سوچا کہ یہ مر جائے گی دم توڑ کر

    ایسے بے دردی کا دل لوہے سے ٹکر کھائے ہے

    چھا رہی اودی گھٹا جیرا مورا گھبرائے ہے

    کیا یہ بیمار الم اس درد سے بچ پائے گا

    یا کہ غم کھا کھا کے یہ فرقت ہی میں مر جائے گا

    کچھ تو بولو اے مسیحا کیا تمہاری رائے ہے

    چھا رہی اودی گھٹا جیرا مورا گھبرائے ہے

    او پپیہا چپ بھی رہ بس کر خدا کے واسطے

    رین آدھی ہو گئی کیا ہو گیا ظالم تجھے

    تیرے پی پی کہنے سے وہ بے وفا یاد آئے ہے

    چھا رہی اودی گھٹا جیرا مورا گھبرائے ہے

    چونچ سونے سے منڈھا دوں تیری پنچھی آ ادھر

    میری پتیاں پی کو دے اور پی کی لا دے تو خبر

    کہیو بیرنیا سے کیوں مورا جیا کلسائے ہے

    چھا رہی اودی گھٹا جیرا مورا گھبرائے ہے

    کیوں نہ کوسوں گی پیا مضطرؔ تمہاری بھول کو

    اپنی سیجوں پر نہ رکھا ما رنگیلے پھول کو

    تم نہ آئے بگیا میں رت آئے ہے رت جائے ہے

    چھا رہی اودی گھٹا جیرا مورا گھبرائے ہے

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۳ (Pg. 378)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے