اے آمدہ از عالم روحانی تفت
حیراں شدہ در پنج و چہار و شش و ہفت
مے خور کہ نداني از کجا آمدہ ای
خوش باش نداني بکجا خواہی رفت
اے روحانیت کے پھیرے میں پڑے ہوئے انسان! تو راستے میں چلتے چلتے بہت تھک گیا ہے۔ اس دنیا کے فریب اور دھوکے نے تجھے اور بھی پس وپیش میں ڈالا ہوا ہے۔ تجھ کو جب یہی نہیں معلوم ہے کہ تو کہاں سے آیا ہے، تو تو شراب خوری کر اور ہمیشہ عیش کر۔ تجھے یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ آخر تجھے جانا کہاں ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.