گر دست دہد ز مغز گندم نانے
وز می گزری ز گوسپندے رانے
با لالہ رخے نشستہ در ویرانے
عیشست کہ نیست حد ہر سلطانے
بیابان کی بہار ایسی ہو کہ مے نوشی کے شغل کا سامان فراہم کر دے، جہاں کی فضا جذبات کو گرما دے اور میدان کا غبار ہیجان پیدا کر دے۔ کوئی دلکش اور دلربا، جو پہلو میں موجود ہو اور ہاتھ میں شراب کا جام ہو، اس لمحے کی خوبصورتی کو اور بڑھا دے۔ ایسی پر لطف اور پر عیش زندگی کے لیے اگر تاج سلطانی بھی قربان کرنا پڑے، تو وہ بھی بخوشی نثار کیا جا سکتا ہے۔
- کتاب : رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام (Pg. 120)
- Author : اے۔ سی۔ بوس
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.