گویند مرا چو سور با حور خوشست
من می گویم کہ آب انگور خوشست
ایں نقد بگیر دست ازاں نسیہ بشو
کاواز دہل شنیدن از دور خوشست
مجھے نہ جنت کی خواہش ہے اور نہ حوروں کا شوق بھاتا ہے۔ میں تو یہی کہتا ہوں کہ انگور کی شراب ہی بہتر ہے۔ نقد چیز کو چھوڑ کر ادھار کے لیے سودا کیوں کیا جائے؟ آخر کہتے ہیں کہ ڈھول کی آواز صرف دور سے ہی اچھی لگتی ہے۔
- کتاب : رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام (Pg. 17)
- Author : اے۔ سی۔ بوس
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.