صبا گزر ہو جو سوئے طیبہ بصد درود و سلام کہنا
صبا گزر ہو جو سوئے طیبہ بصد درود و سلام کہنا
اس سبزِ گنبد کی جالیوں سے لپٹ کے میرا پیام کہنا
لگی ہوئی ہے جو تن بدن میں جل گیا ہوں اسی جلن میں
حضور بطحا نگر کے بن میں کب ہوگا میرا قیام کہنا
یہ جس طرح سے گزر رہی ہے گویا قیامت اٹھی ہوئی ہے
نظر مدینے لگی ہوئی ہے کرم یا خیرالانام کہنا
وہ دیکھوں جلوۂ نور کب تک تڑپنا ہے یہ حضور کب تک
رکھو گے قدموں سے دور کب تک تڑپ رہا ہے غلام کہنا
صبا خدا را مدینے جا کر درِ محمد پہ سر جھکا کر
مرا فسانۂِ غم سنا کر یہ حال میرا تمام کہنا
ہے ختم ہونے کو زندگانی نہ رکتی اشکوں کی اب روانی
مری کہانی مری زبانی حضور سے صبح و شام کہنا
پکارتی پھر رہی ہے رحمت یہی ہے جنت یہی ریاضت
امیرؔ افضل یہی عبارت درود پڑھنا سلام کہنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.