کربلا کے دلاور پہ لاکھوں سلام
کربلا کے دلاور پہ لاکھوں سلام
اس کے نورانی پیکر پہ لاکھوں سلام
جس نے سر دے کے اسلام زندہ کیا
وہ جو نانا کی امت کی خاطر لٹا
اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
اب بھی صحرا میں گونجی ہے جس کی اذاں
اس کا ثانی حسین اب ملے گا کہاں
ایسے بے مثل صفدر پہ لاکھوں سلام
صبر سے جس کے پتھر تڑخ جائیں گے
روح کے آئینے بھی چٹخ جائیں گے
ایسے صابر پہ سرور پہ لاکھوں سلام
جس کا رتبہ ہے کون و مکاں میں بڑا
دین کا پیشوا جس کو مانا گیا
ایسے نورانی پیکر پہ لاکھوں سلام
جس کے ہاتھوں کی مہندی بھی اتری نہ تھی
جس کے جوڑے کی خوشبو بھی بکھری نہ تھی
اس سکینہ کی چادر پہ لاکھوں سلام
لے کے مشکیزہ پانی جو لانے گئے
تیر کھا کر وہ عباس ساغرؔ گرے
ان کی جرأت پہ جوہر پہ لاکھوں سلام
- کتاب : Surood-e-Asfia (Pg. 240)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.