میرا سلام لے جا
قسمت کے آسماں پر
سیمائے کہکشاں پر
چمکا ترا ستارہ
اس در پہ حاضری کا
تجھ کو ہوا اشارہ
اے بختیار بندے
اے کامگار بندے
تیری مراد مندی
تقدیر کی بلندی
تجھ کو پکارتی ہے
آ باریاب ہو جا
اے ذرہ محبت
جا آفتاب ہو جا
دربار میں چلا ہے
سرکار میں چلا ہے
رختِ سفر اٹھا لے
اللہ کے حوالے
یثرب کے جانے والے
بس اک پیام لے جا
میرا سلام لے جا
میری یہ سرد آہیں
یہ منتظر نگاہیں
ان کا خیال کرنا
لیکن نہیں مناسب
کچھ عرض حال کرنا
وہ جانتے ہیں سب کچھ
پہچانتے ہیں سب کچھ
ناشاد آرزوئیں
برباد آرزوئیں
بے تاب ہو رہی ہیں
تاہم خموش رہنا
آنکھوں سے دیکھتا جا
منہ سے مگر نہ کہنا
یہ صبح و شام میرے
سب سامنے ہیں تیرے
ان سے کوئی بھلائی
دیتی نہیں دکھائی
لے جا سکے تو بھائی
یہ صبح و شام لے جا
میرا سلام لے جا
ہر چیز کھو چکا ہوں
برباد ہو چکا ہوں
یہ زندگی ہے میری
اس وقت پاس میرے
شرمندگی ہے میری
کچھ ارمغاں نہیں ہے
جز ایں و آں نہیں ہے
مفلس ہوں بے نواں ہوں
کچھ بھی نہیں کیا ہوں
تحفے نہ مانگ مجھ سے
نادم نہ کر خدا را
دل تیری پاس ہو تو
دے دے مجھے ادھارا
میرا کلام کیا ہے؟
یہ ارمغاں خوشی سے
چاہے تو ہاں خوشی سے
اے مہرباں خوشی سے
یہ جنس خام لے جا
میرا سلام لے جا
فریاد و ہاو ہو میں
صہبائے آرزو میں
وہ جوش ہی نہیں ہے
ٹوٹا ہوا بھی ہے دل
خاموش ہی نہیں ہے
سرشار کرنے والی
شے ہوچکی ہے خالی
میخانۂ یقیں سے
اس کیف بہتریں سے
ایمانِ آتشیں سے
پھر اس کو بھر کے لانا
میرا سلام لے جا
یہ اشک زیر آنکھیں
طوفان خیر آنکھیں
اب خشک ہوچکی ہیں
دریا کہاں سے لائیں
قطرے کو رو چکی ہیں
ورنہ یہ آرزو تھی
مدت سے جستجو تھی
کشتی بنا کے دل کو
اور بھر سجا کے دل کو
یثرب کے جانے والے
اس میں تجھے بٹھاؤں
دنیائے سرمدی کے
ساحل پہ لے کے جاؤں
خیر اے دلیر قائد
ہوتی ہے دیر شاید
جاہر طرح سلامت
لے جا میری محبت
لے جا میری عقیدت
میرا سلام لے جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.