اے سرورِ دو عالم شاہا سلام لیجے
اے سرورِ دو عالم شاہا سلام لیجے
اے ہادیِ معظم آقا سلام لیجے
اے رحمتِ مجسم مولا سلام لیجے
ہاں اے کریم واکرم داتا سلام لیجے
حاضر ہیں در پر بندے انِ کا سلام لیجے
ناکارہ خادموں کا آقا سلام لیجے
دل سے زباں سے جاں سے صدہا سلام لیجے
ہم کیا کہیں کہ شاہا کیسا سلام لیجے
ہم بے بسوں کے آقا جیسا سلام لیجے
دکھے ہوئے دلوں کا دُکھیا سلام لیجے
کیوں کر کہیں ہم آقا ہم آپ کی ہیں امت
دل آپ پر ہو قرباں ایسی کہاں ہے قسمت
بھولے ہوئے ہیں راہیں بگڑی ہوئی ہے حالت
لیکن اب آپ سے ہیں امیدوارِ رحمت
ان اپنے عاصیوں کا مولا سلام لیجے
محرومیوں کی آقا انتہا نہیں ہے
کس کو سنائیں بِپتا کچھ سوجھتا نہیں ہے
اتنی مصیبتوں کا اب حوصلہ نہیں ہے
جز آپ کے ہمارا کچھ آسرا نہیں ہے
مشکل کشائی کیجے ایسا سلام لیجے
حد سے گذر رہی ہے آقا ہماری پستی
احساس مٹ رہے ہیں رندی ہے اور نہ مستی
اب موت زندگی ہے غفلت ہے اپنی ہستی
ویران ہورہی ہے آباد دل کی بستی
اپنے مٹے ہوؤں کا مولا سلام لیجے
بطحیٰ کی سرزمیں کی تقدیر کا تصدق
بوبکر کی عمر کی توقیر کا تصدق
عثمان کی علی کا تنویر کا تصدق
ہاں اہلِ بیت کی پھر تطہیر کا تصدق
امت کی لاج رکھیئے مولا سلام لیجے
حسنین کا تصدق غوث الورا کا صدقہ
خواجہ معینِ دیں کےدستِ رسا کا صدقہ
حضرت نظامِ دیں کی شانِ سخا کا صدقہ
صابر علیہ الرحمۃ نورِ ہدیٰ کا صدقہ
وارث کا صدقہ دیجے مولا سلام لیجے
دل طالبِ کرم ہے غربت میں یا محمد
حیران ہورہا ہے فرقت میں یا محمد
کیا دیر ہے نگاہِ رحمت میں یا محمد
حیرؔت رہے گا کب تک حیرت میں یا محمد
حیرت زدہ کا اپنے مولا سلام لیجے
- کتاب : Naqsh-e-Hairat (Pg. 126)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.