Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سلام اس پر کہ جس نے بے_کسوں کی دستگیری کی

ماہر القادری

سلام اس پر کہ جس نے بے_کسوں کی دستگیری کی

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی

    سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی

    سلام اس پر کہ اسرار محبت جس نے سمجھائے

    سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے

    سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں

    سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں

    سلام اس پر کہ دشمن کو حیات‌‌ جاوداں دے دی

    سلام اس پر ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی

    سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں

    سلام اس پر ہوا مجروح جو بازار طائف میں

    سلام اس پر وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے

    سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے

    سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا

    سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا

    سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا

    سلام اس پر جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا

    سلام اس پر جو امت کے لئے راتوں کو روتا تھا

    سلام اس پر جو فرش خاک پر جاڑے میں سوتا تھا

    سلام اس پر جس کی سادگی درس بصیرت ہے

    سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے

    سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھر دیں فقیروں کی

    سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی

    سلام اس پر کہ تھا الفقر فخری جس کا سرمایا

    سلام اس پر کہ جس کے جسم اطہر کا نہ تھا سایا

    سلام اس پر کہ جس نے فضل کے موتی بکھیرے ہیں

    سلام اس پر بروں کو جس نے فرمایا یہ میرے ہیں

    سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہی دی

    سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی

    سلام اس پر کہ جس نے چاند کو دو ٹکڑے فرمایا

    سلام اس پر کہ جس کے حکم سے سورج پلٹ آیا

    سلام اس پر فضا جس نے زمانہ کی بدل ڈالی

    سلام اس پر کہ جس نے کفر کی قوت کچل ڈالی

    سلام اس پر شکستیں جس نے دیں باطل کی فوجوں کو

    سلام اس پر کہ ساکن کر دیا طوفاں کی موجوں کو

    سلام اس پر کہ جس نے کافروں کے زور کو توڑا

    سلام اس پر کہ جس نے پنجۂ بیداد کو موڑا

    سلام اس پر سر شاہنشہی جس نے جھکایا تھا

    سلام اس پر کہ جس نے کفر کو نیچا دکھایا تھا

    سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا

    سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا

    سلام اس پر کہ بھلا سکتے نہیں جس کا کبھی احساں

    سلام اس پر مسلمانوں کو دی تلوار اور قرآں

    سلام اس پر کہ جس کا نام لے کر اس کے شیدائی

    الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت اوج دارائی

    سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں

    بڑھا دیتے ہیں ٹکڑا سرفروشی کے فسانے میں

    سلام اس پر کہ جس کے نام کی عظمت پہ کٹ مرنا

    مسلماں کا یہی ایماں یہی مقصد یہی شیوہ

    سلام اس ذات پر جس کے پریشاں حال دیوانے

    سنا سکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے