السلام اے شافعِ محشر لقب
السلام اے شافعِ محشر لقب
السلام اے قاسم جنت لقب
انبیا میں تاج والے السلام
اے مرے معراج والے السلام
میرے مولیٰ میرے والی السلام
آپ ہیں مولیٰ الموالی السلام
السلام اے پادشاہِ دادرس
السلام اے خلق کے فریادرس
السلام اے مہر و اے ماہِ تمام
آپ کا دن آپ کی رات السلام
السلام اے دینے والے داد کے
سننے والے آپ ہیں فریاد کے
السلام اے عزتِ فرشِ زمیں
السلام اے زینتِ عرشِ بریں
فخر آدم فخر حوا السلام
فخر مریم! فخر عیسیٰ! السلام
انت حامد انت احمد السلام
یا محمد یا محمد السلام
السلام اے سرورِ کون و مکاں
السلام اے مفخرِ کون و مکاں
تم سے آدم تم سے حوا السلام
تم سے موسیٰ تم سے عیسیٰ السلام
رگ شناسِ نحن اقرب السلام
ادن منی کے مخاطب السلام
ہے زبردست آپ کا دینِ متیں
آپ کے اصحاب ہیں رکنِ رکیں
آپ کے اصحاب پر پیہم سلام
آپ کے احباب پر ہر دم سلام
آپ پر نازل کلام اللہ کا
آپ پر ہر دم سلام اللہ کا
آپ کا انعام ہے مشہورِ عام
ہو عطا جاگیر میں دارالسلام
آپ کا جلوہ ہے دن رات السلام
آپ ہیں نورِ سمٰوات السلام
السلام اے مصطفیٰ ثم السلام
السلام اے مجتبیٰ ثم السلام
نورِ خالق آپ کا نور السلام
آپ ہیں نورٌ علیٰ نور السلام
آپ پر قرآن نازل السلام
آپ کا ہے دین کامل السلام
السلام اے پرتوِ مرآتِ حق
السلام اے اولِ آیاتِ حق
السلام اے آپ ہیں مشکل کشا
السلام اے آپ ہیں حاجت روا
السلام اے شاہِ والا السلام
السلام اے میرے مولیٰ السلام
السلام اے شمع ایوانِ رسل
السلام اے صدر دیوان رسل
السلام اے فخرِ آدم السلام
السلام اے جانِ عالم السلام
تیرے گھر ہے دین و ایماں السلام
السلام اے دین و ایماں السلام
السلام اے نورِ دل نورِ نظر
السلام اے رب کے منظورِ نظر
قبلۂ دل! کعبۂ جاں! السلام
نورِ عرفاں نورِ ایماں السلام
تجھ سے زیب و زینِ ایماں السلام
تیری الفت عین ایماں السلام
السلام اے اولِ کل انبیا
السلام اے افضل کل انبیا
السلام اے بلبلِ گلزارِ کن
السلام اے نو گلِ گلزار کن
السلام اللہ کی شان السلام
دل تصدق جان قرباں السلام
ناسخ ادیانِ ماضی السلام
آپ سے اللہ راضی السلام
السلام اے عرش منزل السلام
لامکاں کے شمع محفل! السلام
اے مقیمِ آسماں تم پر سلام
اے کمینِ لامکاں تم پر سلام
السلام اے حشر میں سب کے شفیع
شان تیری پیش حق سب سے رفیع
السلام اے عاصیوں کے عذر خواہ
حافظِؔ بے دست و پا کے دستگاہ
السلام اے ہر نہاں تم پر عیاں
ہو نہ ظاہر غیر پر دردِ نہاں
بے دلوں کے آپ دلدار السلام
غمزدوں کے آپ غمخوار السلام
آپ ہیں یٰسین و طہٰ السلام
قابلِ اوحیٰ فاوحیٰ السلام
منتہی تم اور سب ہیں مبتدی
مقتدا تم اور سب ہیں مقتدی
فرش کی معراج تیری خاک پا
عرش کی سرتاج تیری خاک پا
آسمانوں پر تمہاری آب و تاب
مہر و مہ ذرے ہیں تم ہو آفتاب
ہو تمہیں تو نور مہر و ماہ کے
تم سے سب کچھ ہے سوا اللہ کے
اللہ اللہ کیا ہے رحمت کی نگاہ
ہم گنہار اور تم ہو عذر خواہ
باغِ طیبہ ہے تمہارا خانہ باغ
تم خدا کے گھر کے ہو روشن چراغ
ہیں عیاں اعمالِ امت آپ پر
اور حالی حالِ امت آپ پر
بیکسوں کا کون ہے تیرے سوا
بے بسوں کا کون ہے تیرے سوا
ناتوانوں کا سہارا کون ہے
نیم جانوں کا سہارا کون ہے
حشر میں کنبہ قبیلہ کچھ نہیں
بے وسیلے کا وسیلہ کچھ نہیں
حشر کے دن کس کو کس کی فکر ہے
جس کو دیکھو اس کو اپنی فکر ہے
اپنے سب ہیں غیر سب کا آپ غیر
بھائی بیٹا بیبیاں ماں باپ غیر
ایک نیزے پر کھڑا ہے آفتاب
ہو رہا ہے ذرے ذرے کا حساب
تو لے جاتے ہیں ترازو میں عمل
تول میں ممکن نہیں کچھ پیچ بل
بال سے باریک ہے راہِ صراط
دیکھیے کیوں کر ہو طے راہِ صراط
راہِ پل ہے تیز تر تلوار سے
گرتے ہیں کٹ کٹ کے جس کی دھار سے
پل کے نیچے نار کے شعلے شدید
ترجمان نعرۂ ھل من مرید
المدد اے میرے غمخوار المدد
المدد میرے مددگار المدد
ہے عیاں مشکل کشائی آپ کی
میں ہوں مشکل میں دہائی آپ کی
دینے والا کون آئے داد کا
سننے والا کون ہے فریاد کا
ہاں خبر لو حافظِ مہجور کی
امتی ہے امتی ہے امتی
آپ مولیٰ ہیں وہ ایک ادنیٰ علام
دست بستہ عرض کرتا ہے سلام
دل فدا و جاں نثار و سر بکف
گر قبول افتد زہے عز و شرف
اک گزارش کی اجازت دیجیے
جو گزارش میں کروں سن لیجیے
کیوں حضوری سے مجھے رکھا ہے دور
کیا لکھا ہے میر قسمت میں حضور
ہے بھی قسمت میں زیارت یا نہیں
ہے بھی قسمت میں یہ دولت یا نہیں
مبتلائے رنج و غم کب تک رہوں
التجا کس سے کروں کس سے کہوں
یا دوائی یا طبیبی الغیاث
یا غیاثی یا حبیبی الغیاث
کیا دکھائیں دیکھیے میرے نصیب
دیکھیے کب تک رہوں میں بے نصیب
کب بلائیں دیکھیے سرکار آپ
کب دکھائیں دیکھیے دیدار آپ
بیس سال امیدواری میں کٹے
بیس سال اس بے قراری میں کٹے
تا کجا امیدواری الغیاث
تا کجا یہ بیقراری الغیاث
اپنے بس تک ہم نے مارے ہاتھ پاؤں
اب نہیں چلتے ہمارے ہاتھ پاؤں
یا نبی اب طاقتِ دوری نہیں
یا نبی اب تابِ مہجوری نہیں
ہے جدائی کی کوئی حد الاماں
یا غیاثی یا محمد الاماں
دل کو یہ کہہ کہہ کے سمجھاتا ہوں میں
دیکھ اب جاتا ہوں اب جاتا ہوں میں
دیکھ پیش اب جاتی ہے حکمت کوئی
دیکھ اب بن آتی ہے صورت کوئی
ایک دو دن ہو تو کام آئے فریب
ہائے کب تک دل مرا کھائے فریب
ایسے بہلانے کا ہو کیا اعتبار
اب نہیں دل کو بھی میرا اعتبار
کچھ گئے کچھ ہو بھی آئے یا نصیب
اک ہمیں جانے نہ پائے یا نصیب
جانے والے جا چکے ہم رہ گئے
آنے والے آ چکے ہم رہ گئے
دل نہیں مایوس اب تک زینہار
آپ کی رحمت کا ہے امیدوار
نا امیدی کام ہے شیطان کا
نا امیدی میں ہے ڈر ایمان کا
دل میں ہے کچھ پاس بھی کچھ آس بھی
آسرے کے ساتھ کچھ وسواس بھی
گو ہے میرا ٹوٹا پھوٹا آسرا
ہے تو آخر آپ ہی کا آسرا
یا نبی کچھ تو سہارا دیجیے
شرم میری آس کی رکھ لیجیے
ٹوٹے دل میں شوق ہے ارمان ہے
شوق کا ارمان کا طوفان ہے
اب کے یہ ارمان دل میں رہ نہ جائے
اب کے یہ طوفان دل میں رہ نہ جہائے
رہ نہ جائے پھر ادھورا یہ سوال
اب کے تو ہو جائے پورا یہ سوال
ہند ویرانہ، عرب میں زیب و زین
اور دونوں میں ہے بعدالمشرقین
میں چلوں مشرق سے مغرب کی طرف
پہلے حج پھر ہو زیارت کا شرف
گڑگرا کر کہہ رہا ہوں یہ سوال
التجا رد ہو نہ جائے اب کے سال
یا نبی اپنے نواسے کا طفیل
کربلا کے بھوکے پیاسے کا طفیل
میں ہوں زار و خستہ جان و بےنوا
بھوکا پیاسا آپ کے دیدار کا
بھوک پیاس اب حد سے گزری آہ آہ
بھوکے پیاسے پر کرم کی ہونگاہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.