شہسوار_کربلا کی شہسواری کو سلام
دلچسپ معلومات
نصرت فتح علی خاں کے اضافی اشعار۔ رسمِ عشاق یہی ہے کہ وفا کرتے ہیں یعنی ہر حال میں حق اپنا ادا کرتے ہیں حوصلہ حضرتِ شبیر کا اللہ اللہ سر جدا ہوتا ہے اور شکرِ خدا کرتے ہیں
شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام
نیزے پہ قرآن پڑھنے والے قاری کو سلام
رات دن بچھڑے ہوؤں کی راہ میں رہنا کھڑے
حضرت صغرا تمہاری انتظاری کو سلام
سر سے چادر چھن گئی لیکن نظر اٹھی نہیں
حضرت زینب تمہاری پردہ داری کو سلام
مسکراتے تیغ پہ روشن کیا رنگیں چراغ
اکبر و قاسم تمہاری جاں نثاری کو سلام
کانپ اٹھا عرش کا دل آسماں تھرا گیا
اصغر معصوم تیری بے قراری کو سلام
کٹ گیا کنبہ مصیبت سر پہ آئی لٹ گئی
ہو گئی بھائی بھتیجوں سے جدائی لٹ گئی
عمر بھر کی دشت غربت میں کمائی لٹ گئی
رو کے جب کہتی تھیں زینب ہائے بھائی لٹ گئی
گھر علی کا کیا لٹا ساری خدائی لٹ گئی
ہر امتحاں میں صابر و شاکر رہے حسین
کوہ الم اٹھانے کو حاضر رہے حسین
دھوکے سے کوفیوں نے بلا کر ستم کیا
مہمان بے وطن کو بلا کر ستم کیا
خیمہ لگا نہ نہر پہ احمد کی آل کا
پانی بھی بند کر دیا زہرا کے لال کا
لاشوں کو بھانجوں کی لہو میں سجا کے لائے
ٹوٹے ہوئے بہشت کے تارے اٹھا کے لائے
آیا کسی کو پاس نہ روح رسول کا
گل کر دیا چراغ مزار بتول کا
قاسم کی موت توڑ گئی آس اف نہ کی
پیاسے شہید ہو گئے عباس اف نہ کی
سوکھے گلے پہ تیر لگا خوں میں بھر گئے
اکبر تڑپتے کانپتے ہاتھوں میں مر گئے
پی کے صائمؔ جھومتا تھا جس کو کربل کا شہید
بادۂ عشق نبی تیری خماری کو سلام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.