Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شہسوار_کربلا کی شہسواری کو سلام

صائم چشتی

شہسوار_کربلا کی شہسواری کو سلام

صائم چشتی

MORE BYصائم چشتی

    دلچسپ معلومات

    نصرت فتح علی خاں کے اضافی اشعار۔ رسمِ عشاق یہی ہے کہ وفا کرتے ہیں یعنی ہر حال میں حق اپنا ادا کرتے ہیں حوصلہ حضرتِ شبیر کا اللہ اللہ سر جدا ہوتا ہے اور شکرِ خدا کرتے ہیں

    شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام

    نیزے پہ قرآن پڑھنے والے قاری کو سلام

    رات دن بچھڑے ہوؤں کی راہ میں رہنا کھڑے

    حضرت صغرا تمہاری انتظاری کو سلام

    سر سے چادر چھن گئی لیکن نظر اٹھی نہیں

    حضرت زینب تمہاری پردہ داری کو سلام

    مسکراتے تیغ پہ روشن کیا رنگیں چراغ

    اکبر و قاسم تمہاری جاں نثاری کو سلام

    کانپ اٹھا عرش کا دل آسماں تھرا گیا

    اصغر معصوم تیری بے قراری کو سلام

    کٹ گیا کنبہ مصیبت سر پہ آئی لٹ گئی

    ہو گئی بھائی بھتیجوں سے جدائی لٹ گئی

    عمر بھر کی دشت غربت میں کمائی لٹ گئی

    رو کے جب کہتی تھیں زینب ہائے بھائی لٹ گئی

    گھر علی کا کیا لٹا ساری خدائی لٹ گئی

    ہر امتحاں میں صابر و شاکر رہے حسین

    کوہ الم اٹھانے کو حاضر رہے حسین

    دھوکے سے کوفیوں نے بلا کر ستم کیا

    مہمان بے وطن کو بلا کر ستم کیا

    خیمہ لگا نہ نہر پہ احمد کی آل کا

    پانی بھی بند کر دیا زہرا کے لال کا

    لاشوں کو بھانجوں کی لہو میں سجا کے لائے

    ٹوٹے ہوئے بہشت کے تارے اٹھا کے لائے

    آیا کسی کو پاس نہ روح رسول کا

    گل کر دیا چراغ مزار بتول کا

    قاسم کی موت توڑ گئی آس اف نہ کی

    پیاسے شہید ہو گئے عباس اف نہ کی

    سوکھے گلے پہ تیر لگا خوں میں بھر گئے

    اکبر تڑپتے کانپتے ہاتھوں میں مر گئے

    پی کے صائمؔ جھومتا تھا جس کو کربل کا شہید

    بادۂ عشق نبی تیری خماری کو سلام

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نصرت فتح علی خان

    نصرت فتح علی خان

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے