کنُد ہم جنس باہم جنس پرواز
کنُد ہم جنس باہم جنس پرواز
ایک ہم جنس پرندہ اپنے ہم جنس کے ساتھ پرواز کرتا ہے۔
دراصل یہ ایک شعر کا پہلا مصرعہ ہے جو ضرب المثل کی شکل اختیار کرگیا ہے، وہ شعر یوں ہے۔
کند ہم جنس باہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر، باز با باز
یہ شعر انسان کی فطرت کی جانب اشارہ کرتا ہے، کیونکہ معاشرے کا ہر شخص اپنے ہم مسلک، ہم خیال، ہم مزاج اور ہم زبان لوگوں کو تلاش کرتا ہے اور انہی لوگوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتا ہے، ان کی ہم نشینی اسے پسند آتی ہے اور وہ دوسروں کی بہ نسبت ہم زبان و ہم خیال لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، گفتگو کرنا، رسم و راہ رکھنا زیادہ بہتر تصور کرتا ہے، شاعر نے پرندوں کی نفسیات کو پیش کرتے ہوئے اپنے اس شعر میں انسانی فطرت کی جانب اشارہ کیا ہے، کبوتر جب پرواز کرتا ہے تو دوسرے کبوتروں کی معیت میں رہتا ہے اور اسی طرح باز (پرندہ) بھی اپنے ہم جنسوں کی صحبت میں رہتا ہے اور انھیں کے ساتھ اڑنا پسند کرتا ہے، ٹھیک یہی حال کارخانۂ قدرت میں ہر بشر کا ہے کہ وہ بھی اسی صفت سے متصف ہوتا ہے، اسی لئے کہا جاتا ہے ”کند ہم جنس باہم جنس پرواز“
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.