ایمان
تصدیقِ قلبی اس شرط کے ساتھ کہ قلب کسی چیز کو بلا دلیل قبول کرلے۔ تجدیدِ ایمان کہتے ہیں ایمان کو ہر وقت تازہ کرتے رہنے کو، سلوک میں اس کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے۔ سالک، ظاہری اور اجمالی اسلام پر قناعت نہیں کرتابلکہ معرفت میں وسعت کا خواہاں رہتاہے۔ معروف غیر متناہی ہے۔ اس لئے معرفت کی کوئی انتہانہیں ۔ لہٰذا سالک کو چاہئے کہ ایک مقام پر دو ساعت منزل نہ کرے اور ہر ساعت از سر نو مسلمان بنے۔
ایمان تقلیدی عوام کا ایمان ہے جو بے دیکھے اور بے سمجھے صرف سن کر ایمان لے آتے ہیں اور احکامِ شرع کی تعمیل میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگ ان لوگوں سے بدر جہا بہتر ہیں جوعقل کے بندوں میں گرفتار ہوکر شک و شبہ کے مہلک مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اور بالآخر جو تھوڑا بہت ایمان رکھتے ہیں وہ بھی کھوبیٹھتے ہیں یا ماورائے عقل امورِ اسلامی کو توڑ مروڑ کر اپنی ناقص عقل کے مطابق بنالیتے ہیں اور اسلام کی سچی اور اصلی صورت کو اپنی خام عقل کی خاطر مسخ کردیتے ہیں۔ ایمانِ تقلیدی خواہ دنیا کے اہلِ عقول کے نزدیک پسندیدہ اور قابلِ قبول نہ ہو مگر بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہے اور سبب بنتاہے دخولِ جنّت اور خوشنودیٔ الٰہی کا۔ اس نوعیت کا ایمان معاد کے متعلق ذمہ داری کے بوجھ سے انسان کو سبکدوش کرنے کے لئے کافی ہے۔ ایک بزرگ نے دعا مانگی تھی کہ مرتے وقت انہیں اللہ تعالیٰ مدینہ کی بڑھیوں کا سا ایمان نصیب کرے۔ یہ وہ بزرگ تھے جنہوں نے اپنی عمر کے بڑے حصہ کو فلسفہ اور معقولات کی الجھنوں میں صرف کردیاتھا۔
ایمانِ حقیقی اولیاء اللہ کو حاصل ہوتاہے جو جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ تمام عالم اعتباری ہے اور نیست و نابود ہے اور صرف حق تعالیٰ ہی موجود اور مستقلاًقائم بالذات ہے۔ وہی عالم کے ان تعیّنات میں متعین ہے اور یہ جملہ تعیّنات اور اعتباری ہیں۔ اس قسم کا ایمان کشف و شہودی کی راہ سے حاصل ہوتاہے نہ کہ کتبِ تصّوف کے مطالعہ یا سائنس اورفلسفہ کی اٹکلوں سے ۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.