Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اسم_اللہ

اس میں چونکہ جامعیت ہے اس کی مظہریت کا شرف صرف حقیقت انسانی ہی کو حاصل ہے اور جامعیتِ الٰہی کا پر تو حقیقتِ محمدؐ ہی کے آئینہ میں رونما ہوا۔

بعض کا قول ہے کہ یہ اسم جامد ہے اور مشتق اور مشتق منہ کے پیدا ہونے کے پہلے سے ہے۔ بعض کا قول ہے کہ مشتق ہے الٓہ یالہ سے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اسم کی اصل الہٓ تھی اور معبود کے واسطے وضع کیاگیاتھا۔ اس پر الف لام تعریف کا داخل ہوا تو وہ الا لٰہ ہوگیا۔ کثرت استعمال سے بیچ کا الف گرگیا تو اللہ ہوگیا۔

(۱)۔ پہلے الف سے احدیت مراد ہے جس میں کثرت گم ہے۔ چونکہ احدیت تجلّیاتِ ذات سے بالذات پہلے تھی یہ الف بھی اسم سے پہلے آیا۔ جس طرح احدیت اپنی احدیت سے منفرد ہے۔ یہ الف بھی اپنی ذات میں منفرد ہے۔ کسی دوسرے حرف سے متعلق نہیں ہوا۔ جس طرح احدیت میں کثرت مخفی ہے اس الف میں بھی(ال ف‏)یہ مخفی الف بساطتِ ذات کی طرف اشارہ ہے۔ مخفی لام صفات اور افعالِ قدیمہ کی جانب اشارہ کرتاہے۔مخفی ف اپنی شکل کے اعتبار سے مفعولات پر دلالت کرتی ہےاور اپنے نقطہ کے اعتبارسے خلق کی ذات کو عین حق کے وجود میں ظاہر کرتی ہے۔ ف کے سر کے گول ہونے سے اس کے غیر متناہی ہونے کی جانب اشارہ ہے۔ یعنی یہ کہ ممکنات بے انتہا ہیں کیونکہ دائرہ کی ابتدا اور انتہا نہیں ہوتی۔ سر کے خالی ہونے سے اشارہ ہے فیضان کے قبول کرنے کی صلاحیت کی جانب۔ ف کے سر کا نکتہ گویا اُس سر کا دائرہ ہے اور ایک لطیف اشارہ ہے کمالِ الوہیت کی اس امانت کی جانب جس کا متحمل انسان ہے۔

(۲) پہلے لام سے مراد جلال ہے کیونکہ جلال کو ذات سے زیادہ قرب ہے بمقابلہ جمال کے۔

(۳)دوسرے لام سے مراد جمالِ مطلق ہے۔

(۴)الف جو کتابت میں گراہوا ہے لیکن تلفظ میں ثابت ہے۔ کمال کا الف ہے کتابت میں اس کا گرا ہونا کمالات کے بے انتہاہونے کی طرف اشارہ ہے کیونکہ کوئی آنکھ اس کا ادراک نہیں کرسکتی۔

(۵) ہ اس کی ہویت مراد ہے۔ دائرہ، ہ کو حق سے تشبیہ دی جائے تو جوف کو خلق سے تشبیہ دی جائے گئی۔ گویا ہ کے گول ہونے سے وجود حقی وخلقی کا انسان پر گھومنا ایک لطیف مگر کھلا ہوا اشارہ ہے۔

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے