Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گریبان پر اشعار

اپنے ہاتھوں کے بھی میں زور کا دیوانہ ہوں

رات دن کشتی ہی رہتی ہے گریبان کے ساتھ

خواجہ میر درد

اس پردے میں تو کتنے گریبان چاک‌ ہیں

وہ بے حجاب ہوں تو خدا جانے کیا نہ ہو

بیدم شاہ وارثی

اوروں کے خیالات کی لیتے ہیں تلاشی

اور اپنے گریبان میں جھانکا نہیں جاتا

مظفر وارثی

اے ضبط‌ دل یہ کیسی قیامت گزر گئی

دیوانگی میں چاک گریبان ہو گیا

فنا بلند شہری

گلوں کی طرح چاک‌ کا اے بہار

مہیا ہر اک یاں گریبان ہے

خواجہ میر اثر

گلو گیر ہے ان بھوؤں کا تصور

گریبان میں اپنے کنٹھا نہیں ہے

آسی غازیپوری

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

بولیے