Font by Mehr Nastaliq Web

گرمی پر اشعار

وہ طور والی تری تجلی غضب کی گرمی دکھا رہی ہے

وہاں تو پتھر جلا دیے تھے یہاں کلیجہ جلا رہی ہے

مضطر خیرآبادی

بیاں سن کر مرا جلتے ہیں شاہد

زباں میں میری گرمی ہے بلا کی

راقم دہلوی

متاع گرمیٔ بازار جاں ہے

وہ برق خرمن حاصل ہمارا

آسی غازیپوری

اگر یہ سرد مہری تج کو آسائش نہ سکھلاتی

تو کیونکر آفتاب حسن کی گرمی میں نیند آتی

مرزا مظہر جان جاناں

دل بجھا جائے ہے اغیار کی شورش پہ مرا

سرد کرتی ہے تری گرمئ بازار مجھے

احسن اللہ خاں بیان

تو اور ذرا محکم کر لے پردوں کی مکمل بندش کو

اے دوست نظر کی گرمی کو ہم آج شرارا کرتے ہیں

عزیز وارثی دہلوی

اے شمع دل افروز شب تار محبت

تجھ سے ہی ہے یہ گرمیٔ بازار محبت

میر محمد بیدار

ہوئی اس میں اک گرمیٔ شوق پیدا

پڑی جو نظر اس رخ آتشیں پر

حسرت موہانی

متعلقہ موضوعات

بولیے