اجازت ہو تو ہم اس شمع محفل کو بجھا ڈالیں
تمہارے سامنے یہ روشنی اچھی نہیں لگتی
آپ کی مجلس عالی میں علی الرغم رقیب
بہ اجازت یہ گنہ گار اٹھے اور بیٹھے
ٹک شکایت کی اب اجازت ہو
نہیں رکتی زبان پر آئی
ملی سجدہ کی اجازت جوں ہی پاسباں سے پہلے
مجھے مل گئی خدائی تیرے آستاں سے پہلے
وہ آئے ہیں ذرا میں بات کر لوں
اجازت اے دل درد آشنا دے
اب اجازت دفن کی ہو جائے تو جنت ملے
یار کے کوچے میں ہم نے جائے مدفن کی تلاش
گر اجازت ہو تو پروانہ کی طرح
صدقہ ہونے کو تمہارے آئیے
مجھے گرم نظارہ دیکھا تو ہنس کر
وہ بولے کہ اس کی اجازت نہیں ہے
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere