Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

انسان پر اشعار

اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں

فیضان محبت عام سہی عرفان محبت عام نہیں

جگر مرادآبادی

جہاں قدرت کسی سے پھیر لیتی ہے نظر اپنی

وہیں انسان کی بے مائیگی معلوم ہوتی ہے

کامل شطاری

دیکھا جو اس صنم کو تو محسوس یہ ہوا

جلوہ خدا کا صورت انسان ہو گیا

فنا بلند شہری

میری سندرتا کے گہنے چھین کے وہ کہتا ہے مجھ سے

وہ انسان بہت اچھا ہے جو ہر حال میں خوش رہتا ہے

واصف علی واصف

وہی انسان ہے احساںؔ کہ جسے علم ہے کچھ

حق یہ ہے باپ سے افزوں رہے استاد کا حق

عبدالرحمٰن احسان دہلوی

عزم و استقلال ہے شرط مقدم عشق میں

کوئی جادہ کیوں نہ ہو انسان اس پر جم رہے

کامل شطاری

یہ راز کی باتیں ہیں اس کو سمجھے تو کوئی کیوں کر سمجھے

انسان ہے پتلا حیرت کا مجبور بھی ہے مختار بھی ہے

احقر بہاری

جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا

سولیوں سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے

مظفر وارثی

قابو میں دل ناکام رہے راضی بہ رضا انسان رہے

ہنگام مصیبت گھبرانا اک طرح کی یہ نادانی ہے

احقر بہاری

الٰہی بھید تیرے اس نے ظاہر کر دیئے سب پر

کہا تھا کس نے تو سیمابؔ کو انسان پیدا کر

سیماب اکبرآبادی

دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے

انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں

سیماب اکبرآبادی

انسان کے دل میں گھٹ گھٹ کر جو روح کو کھائے جاتا ہے

ہمت تھی اگر تو دنیا نے اس راز کو افشا کر نہ دیا

سیماب اکبرآبادی

یہ انسان بن جائیں کچھ ساتھ رہ کر

فرشتوں کو ہم راہ پر لا رہے ہیں

ریاض خیرآبادی

سینے میں بن کے حسرت اک تیر بے کماں ہے

جب تک رہے یہ دل میں انسان نیم جاں ہے

حیرت شاہ وارثی

جن سے کہ ہو مربوط وہی تم کو ہے میمون

انسان کی صحبت تمہیں درکار کہاں ہے

عبدالرحمٰن احسان دہلوی

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے